نہیں صاحب ایسا بھی نہیں ہے اور … اور بالکل بھی نہیں ہے کہ ہم میں تخلیقی صلاحیتیں نہیں ہیں… یقین کیجئے ایسا نہیں ہے… ہم میں تخلیقی صلاحیتیں ہیں اور کوٹ کوٹ کے بھریں پڑی ہیں ۔بس آپ کی ان پر نظر نہیں ہے‘ یاآپ انہیں اَن دیکھا کررہے ہیں ۔اگر ہم میں تخلیقی صلاحیتیں نہیں ہوتیں تو کیا وازہ وان سات کھانوں سے چالیس پچاس کھانوں اور پکوانوں تک پہنچ جاتا ؟یقین کریں وزاہ وان کے پکوانوں میں زور افزوں اضافہ دیکھ کر ہمارا بدترین دشمن بھی ہماری تخلیقی صلاحیتیوں کا معترف ہو جائیگا … اس لئے بھی ہو جائیگا کہ بات صرف وازہ وان کی نہیں ہے اور… اور بالکل بھی نہیں ہے بلکہ شادی بیاہ کی تقاریب میں ہم جو نت نئی رسمیں اور روایتیں تخلیق کررہے ہیں… انہیں کچھ احمق لوگ بدعات ضرور قرار دیتے ہیں… لیکن…لیکن صاحب یہ بدعات نہیں بلکہ ہماری ان تخلیقی صلاحیتوں کا عملی نمونہ ہے اور … اور کچھ نہیں ۔کسی بھی گاڑی کو لیجئے جب اس کا پہلا ماڈل بازار میں آتا ہے تو… تو وہ بالکل سیدھا سادہ ہوتا ہے … بالکل ہمارے سات پکوانوں والے وازہ وان کی طرح ‘لیکن وقت گزرتے اس گاڑی میں کئی تبدیلیاں ہو تی ہیں‘ اس میں کئی اضافے ہو تے ہیں … مقصد گاڑی سوار کے سفر کو محفوظ اور آرام دہ بنانا ہوتا ہے… اس کو تو کوئی بدعت نہیں کہتا ہے… لیکن ہمارے وازہ وان کو کہا جاتا ہے… جبکہ اس میں آئے روز اضافے کا مقصد بھی اس کے کھانے والے کو محظوظ کرنا ہے… اس کی بہتر سے بہتر طریقے سے خاطر تواضع کرنا ہے ۔یہ سب یونہی ممکن نہیں تھا… خالی دماغ سے ممکن نہیں تھا… اس کیلئے ایک تخلیقی دماغ کی ضرورت تھی اور… اور اللہ میاں کی قسم وزاہ وان‘ شادی بیاہ کی تقاریب میں نئی نئی چیزیں ایجاد کرنا اسی تخلیقی دماغ کی مرہوں منت ہے… ہم نے یہ تخلیقی صلاحتیں صرف شادی بیاہ تک ہی محدود نہیں رکھی ہیں… ایسا بالکل بھی نہیں ہے… بلکہ اب غم اور ماتم میں بھی ہم ان صلاحیتوں کو بروئے کار لا رہے ہیں… لانا شروع کردیا ہے … اب تعزیت کے تین چار دنوں میں بھی وازہ وان کا اہتمام ہو تا ہے اور…اور تیسرے یا چوتھے دن کا کھانا کسی بھی خوشی کی تقریب میں پکائے گئے وازہ وان سے کم نہیں ہو تا ہے… بالکل بھی نہیں ہوتا ہے … ہمیں امید سے زیادہ یقین ہے کہ اگلے کچھ ایک سال میں ہم اپنی ان تخلیقی صلاحیتوں کے ذریعے رسم چہارم کی دعوت بھی شادی بیاہ کی دعوت جیسی بنا کر ہی دم لیں گے ۔ہے نا؟