صاحب وزیر اعظم سے لاکھ اختلاف لیکن…لیکن اپنی محرمیوں کو اپنے حق میں بدلنے کا جو فن ان کے پاس ہے‘ اس میں جو مہارت انہیں حاصل ہے ‘ وہ کسی اور کو حاصل نہیں ہے… کسی اور کو حاصل نہیں ہو سکتی ہے… بالکل بھی نہیں ہو سکتی ہے ۔بھارت دیش میں ہی نہیں بلکہ ملک سے باہر بھی مودی جیسا کوئی نہیں ہے… کوئی نہیں ہے جو اپنی محرمیوں کو اپنے حق میں کرے … راہل بابا نے کل لوک سبھا میں وزیر اعظم پر زبانی حملے کیا کئے کہ…کہ آج مودی نے ان پر پلٹ وار کردیا …یہ کہہ کر کردیا کہ کانگریس کو یہ بات ہضم نہیں ہو رہی ہے کہ ایک چائے بیچنے والا ملک کا وزیر اعظم بن گیا ہے… حالانکہ انہیں وزیر اعظم بنے ہو ئے دس گیارہ سال ہو گئے ہیں اور… اور اللہ میاں کی قسم کانگریس کو بھی اب یاد نہیں رہا ہو گا… اور بالکل بھی نہیں ہو گا کہ مودی جی کبھی کسی زمانے میں کسی ریلوے اسٹیشن پر چائے بیچا کرتے تھے… لیکن… لیکن جب بھی کانگریس یا اپوزیشن وزیر اعظم کو گھیرے میں لینے کی کوشش کرتی ہے تو… تو وزیر اعظم اس طرح کی جذباتی باتیں کرکے پلٹ وار کرتے ہیں… ایسا صرف مودی جی ہی کر سکتے ہیں کوئی اورنہیں کہ … کہ ان کی جگہ اگر کوئی اور ہو گا تو… تو وہ سوچے گا‘ غور کرے گا… اس بات پر غور کرے گا کہ… کہ وزیر اعظم بننے کے دس سال بعد خود کو چائے والا قرار دینے کی بات اب نہیں چلے گی …اس لئے وہ اس کا ذکر تک نہیں کرے گا … لیکن… لیکن مودی جی نہیں … انہیں جب بھی جہاں بھی اس بات کا موقع ملتا ہے یہ … یہ ایسی باتیں کرتے ہیں… جذباتی باتیں… لوک سبھا الیکشن کے دوران یا پھر شاید اس سے پہلے لالو یادو نے کہا کہ وزیر اعظم کا خود کوئی پریوار نہیں ہے… یہ تنہا ہیں… کوئی بیٹا بیٹی نہیں … اور… اور دیکھئے اپنی اس محرومی کو وزیر اعظم نے کہہ کر اپنے حق میں بدل دیا کہ… کہ سارا دیش ان کا پریوار ہے …یہ جواب سن کر لالو جی نے خود کو گالیاں دی ہوں گی کہ… کہ انہوں نے ایسی بات… مودی جی کے بارے میں ایسی بات‘ ان کی محرومیوں کا ذکر کیا ہی کیوں تھا…لیکن… لیکن کل راہل بابا نے مودی جی کی کسی محرومی کا ذکر نہیں کیا تھا… انہیں چائے والا نہیں کہا تھا … لیکن پھر بھی مودی جی نے چائے لا ہی دی… پینے پلانے کیلئے نہیں بلکہ سننے سنانے کیلئے ۔ ہے نا؟