نئی دہلی// کانگریس نے ہفتہ کو کہا کہ حکومت میڈیکل انٹرنس ایگزامینیشن (این ای ای ٹی) میں پیپر لیک ہونے کے معاملے سے واقف تھی اور تمام ثبوت ہونے کے باوجود اس نے جھوٹ بول کر عدالت کو گمراہ کیا اور ملزمین کو بچانے کی مساوی کوششیں کی جا رہی ہیں.
کانگریس کے لیڈر شکتی سنگھ گوہل نے آج یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ گودھرا کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولس کی طرف سے سیشن کورٹ میں داخل کردہ حلف نامہ میں کہا گیا ہے کہ پیپر لیک ہوا ہے اور اس کی پہلے سے سیٹنگ کی گئی تھی، جس کے تحت طلبہ کو گودھرا بھیجا گیا تا کہ وہ امتحان کے ایک خاص سینٹ کا انتخاب کرسکیں۔ امتحان کے بعد اسکول میں جوابی پرچوں پر درست جوابات لکھے گئے لیکن اب تک اسکول کے چیئرمین کو گرفتار نہیں کیا گیا۔
کانگریس کے لیڈر نے کہا "میرے ہاتھ میں ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کا حلف نامہ ہے جو سیشن کورٹ، گودھرا میں داخل کیا گیا ہے ۔ اس میں کہا گیا ہے کہ مہاراشٹر، اڈیشہ اور بہار سمیت کئی ریاستوں سے طلبا امتحان دینے کے لیے گودھرا آئے تھے کیونکہ وہ وہاں پہلے سے ہی ایک سیٹنگ تھی ان طلباء سے پیسے اور بلینک چیک لیے گئے اور انہیں امتحان کے فارم بھرتے وقت سینٹر کا نام ‘جئے جلارام گجراتی میڈیم اسکول’ لکھنے کو کہا گیا تھا ۔
کانگریس لیڈر نے کہا "ترتیب یہ تھی کہ جب طلباء کو داخلہ ملے گا تو پیسے ایک خالی چیک میں جمع کرائے جائیں گے ۔ نیٹ پیپر لیک کیس کا پہلا ملزم تشار بھٹ جئے جلارام اسکول میں ٹیچر ہے اور نیٹ ایفزام سینٹر کا ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ ہے دوسرا ملزم مہاویر پرساد ہے جو نیٹ امتحان کے لیے سٹی کوآرڈینیٹر ہے اور جئے جلارام اسکول کاپرنسپل ہے ۔ ان کا کام تھا کہ امتحان ختم ہوتے ہی پرچوں کو بکسوں میں بند کر کے انہیں فوری طور پر کورئیر کرنا تھا، لیکن امتحان ختم ہونے کے بعد انہوں نے بکس کھول کر پرچوں میں صحیح جوابات پر ٹک کیا اور پھر ڈبوں کو بھیج دیا۔ اس معاملے میں تین اور لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے جن میں پرشورام، ونود آنند، عارف وہورا شامل ہیں۔ ان کا کام طلباء کے اہل خانہ سے پیسے لینا تھا۔