نئی دہلی//دہلی کی آبی وزیر آتشی نے جمعہ کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی ہریانہ حکومت سے دہلی کے لوگوں کے پانی کے حقوق چھیننے کے مطالبے کے ساتھ غیر معینہ مدت کا ‘واٹر ستیہ گرہ’ شروع کیا۔
ستیہ گرہ شروع کرنے سے پہلے محترمہ آتشی نے وزیر اعلی اروند کیجریوال کے گھر جا کر ان کے اہل خانہ سے ملاقات کی اور پھر راج گھاٹ جا کر بابائے قوم مہاتما گاندھی کی سمادھی پر پھول چڑھائے ۔ اس کے بعد وہ جنگ پورہ میں احتجاجی مقام بھوگل پہنچیں اور غیر معینہ مدت کا ‘واٹر ستیہ گرہ’ شروع کیا۔ اس دوران مسٹر کیجریوال کی اہلیہ سنیتا کیجریوال، ممبر پارلیمنٹ سنجے سنگھ، دہلی کے کابینی وزراء سوربھ بھاردواج اور عمران حسین، اراکین اسمبلی درگیش پاٹھک، راکھی برلان سمیت کئی ایم ایل اے اور کونسلر ان کے ساتھ موجود تھے ۔
اس دوران آبی وزیر نے کہا کہ دہلی پانی کے لیے پڑوسی ریاستوں پر منحصر ہے ۔ دہلی کو روزانہ 1005 ایم جی ڈی پانی ملنا چاہئے ۔ اس میں سے ہریانہ 613 ایم جی ڈی پانی فراہم کرتا ہے ، لیکن پچھلے دو ہفتوں سے ہریانہ صرف 513 ایم جی ڈی پانی فراہم کر رہا ہے ۔ دہلی کی وزیر آب ہونے کے ناطے انہوں نے پانی حاصل کرنے کی ہر ممکن کوشش کی لیکن ہریانہ کی بی جے پی حکومت نے نہیں دیا۔ اس سلسلے میں وزیر اعظم نریندر مودی کو خط بھی لکھا گیا تھا لیکن راحت ملنے کی بجائے گزشتہ دو دنوں سے ہریانہ حکومت نے دہلی کے حقداروں کا 120 ایم جی ڈی پانی روک رکھا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ دہلی حکومت کے تمام اعلیٰ افسران ہریانہ کے حکام سے ملنے اور پانی مانگنے کے لیے چندی گڑھ گئے ، لیکن پھر بھی ہریانہ حکومت نہیں مانی۔ انہوں نے ہر ممکن کوشش کی، لیکن اب ستیہ گرہ کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے ۔
محترمہ آتشی نے کہا کہ وہ دہلی کے لوگوں کی روزمرہ کی تکالیف، خواتین کے درد، بچوں کے مسائل نہیں دیکھ پا رہی ہیں۔ جب تک دہلی کے لوگوں کو ان کا صحیح مقدار میں پانی نہیں مل جاتا، ان کا غیر معینہ مدت کا انشن جاری رہے گا۔