چلئے صاحب دفعہ ۳۷۰… مرحوم و مغفور دفعہ ۳۷۰ کی عزت افزائی کا سلسلہ جاری ہے۔تازہ اور ایک دم تازہ خبر یہ ہے کہ اپنے امت بھائی شاہ صاحب نے سرینگر کے پارلیمانی حلقے میں ہوئی ۳۸ فیصد ووٹنگ…’بھاری‘ ووٹنگ کو بھی دفعہ ۳۷۰ کی منسوخی کے ساتھ جوڑ دیا ہے …ان جناب کا کہنا ہے کہ سرینگر میں اتنی ’بھاری‘ ووٹنگ اس دفعہ کی منسوخی کی وجہ سے ہی ممکن ہو ئی ہے … اب شاہ صاحب ٹھہرے ملک کے نمبر ٹو… یعنی مودی جی کے بعد تو یہیں ہیں اس لئے ہم ان کی بات سے عدم اتفاق کا خطرہ مول نہیں سکتے ہیں… اس لئے جناب دفعہ ۳۷۰ کی منسوخی کے حوالے سے جو کچھ بھی کہتے ہیں ہم اس کی حرف بہ حرف تائید کرتے ہیں… سو فیصد کرتے ہیں… ہم بھی مانتے ہیں کہ ووٹنگ … ’بھاری‘ ووٹنگ کا کہیں نہ کہیں تعلق دفعہ ۳۷۰ کی منسوخی کے ساتھ ہے… ہم بھی ایسا مانتے ہیں… لیکن یہ وہ تعلق نہیں ہے… جس کی شاہ صاحب بات کرتے ہیں… جو تعلق دفعہ ۳۷۰ اور ’بھاری‘ ووٹنگ میںوزیرداخلہ استوار کرنا چاہتے ہیں…نہیں صاحب یہ وہ تعلق نہیں ہے اور… اور اس لئے نہیں ہے کہ کشمیر کی سیاسی جماعتیں لوگوں سے …اپنے ورکروں سے اپیل کرتی آئی ہیں… اپیل کررہی ہیں وہ ووٹنگ کے دن اپنے گھروں سے نکل کر ووٹ ڈالیں اور دفعہ ۳۷۰ کی منسوخی پر ووٹ ڈال کر اپنے غصے کا اظہار کریں… اپنے گورے گورے بانکے چھورے‘عمرعبداللہ تو الیکشن کو ریفرنڈم قرار ے رہے ہیں… اس بات کا ریفرنڈم کہ کشمیر دفعہ ۳۷۰ کی منسوخی پر لوگ خوش ہیں یا … یا ناخوش ۔بات چاہے کچھ بھی ہو… لیکن اس بات سے کوئی انکار نہیں کر سکتا ہے کہ… کہ کشمیر ووٹ ڈالنے نکل رہے ہیں… برسوں اور مدتوں کے بعد بغیر کسی خوف کے نکل رہے ہیں… اب کس وجہ سے نکل رہے ہیں اور… اور کیوں نکل رہے ہیں… وہ اہم نہیں… اہم یہ ہے کہ کشمیریوں نے ایک بار پھر جمہوریت پر یقین کیا ہے… یا یقین کرنا شروع کردیا ہے اور… اور اللہ میاں کی قسم ہمیں بھی یقین ہے کہ …کہ کشمیریوں کے اس یقین کو کوئی ٹھیس نہیں پہنچائے گا… کوئی ان کے ووٹ پر اس بھروسے کو توڑے گا نہیں کہ … کہ جتنے منہ اتنی باتیں … اور ان باتوں میں آجکل ۱۹۸۷ کو دہرانے کی بھی بات ہو رہی ہے… لیکن صاحب ہمارا جاننا اور ماننا ہے کہ یہ ۲۰۲۴ ہے…۱۹۸۷ نہیںکہ… کہ ۲۰۲۴ میں ۱۹۸۷ کو دہرایا جائے۔ہے نا؟