سرینگر//
نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ‘ عمرعبداللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی جماعت نے سرینگرپارلیمانی سیٹ‘ جہاں پیر ۱۳مئی کو ووٹنگ ہو ئی تھی‘ جیت لی ہے ۔
اوڑی میں ایک انتخابی ریلی کے حاشیہ پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ انڈیا بلاک دن بہ دن مضبوط ہوتاجارہا ہے اور جموں کشمیر میں بلاک سبھی نشستیں جیت جائے گا ۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ نیشنل کانفرنس نے سرینگر پارلیمانی حلقے میں کامیابی حاصل کی ہے جبکہ بارہمولہ اور اننت ناگ حلقے میں بھی کامیابی حاصل ہو گی ۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس بھی جموں کی دونوں سیٹوں پر کامیابی حاصل کرے گی ۔
عمر عبداللہ نے کہا کہ ہزاروں کی تعداد میں کشمیری نوجوان بیرون وادی جیلوں میں مقید ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلی الیکشن کے بعد جب نیشنل کانفرنس کی حکومت وجود میں آجائیگی تو نہ صرف تمام نوجوانوں کو بیرون جیلوں سے وادی منتقل کیا جائیگا بلکہ جو بے گناہ ہو ں گے یا جن کیخلاف معمولی نوعیت کے کیس ہوں گے انہیں رہا کیا جائیگا ۔
اس سے پہلے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہاکہ بی جے پی لیڈران مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی پر اتر آئے ہیں۔
عمر نے بتایا کہ مسلمانوں کے خلاف سخت بیان بازی کے باوجود بھی اپنی پارٹی، پیپلز کانفرنس اور پروگریسیو آزاد پارٹی کے لیڈران نے مجرمانہ خاموشی اختیار کی ہوئی ہیں ۔
این سی نائب صدر نے عوام سے اپیل کی کہ وہ آنے والے انتخابات میں سوچ سمجھ کر اپنے حق رائے دہی کا استعمال کرے ۔
عمر نے کہاکہ جموں کشمیر اس وقت نازک دور سے گزر رہاہے ، آج ہمارے وجود کو خطرہ لاحق ہے ، آج یہاں نشیلی ادویات اور شراب کی دکانیں عام کی جارہی ہیں جبکہ مختلف حربے اپنا کر لوگوں کو زمینوں سے بے دخل کیا جارہاہے ۔
این سی نائب صدر نے کہاکہ ہمارے مذہب پر روز حملے ہورہے ہیں، کہیں یکساں سول کوڈ کی بات ہوتی ہے تو کہیں سجدہ کرتے ہوئے ایک نمازی کو لاتیں ماری جاری ہیں، مسلمانوں کو نیچا دکھانے کیلئے بار بار طعنے دیئے جارہے ہیں اور ہمارے جذبات کیساتھ کھلواڑ کیا جارہاہے اور یہ سب کچھ بھاجپا اپنے حقیر سیاسی مفادات کیلئے کررہی ہے ۔
سابق وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ بی جے پی کی مدد سے یہاں الیکشن لڑنے اُترے سیب، بیٹ بال اور بالٹین والوں کو اس سب کا جواب دینا ہی ہوگاکہ وہ مسلمانوں کیخلاف بی جے پی کے اس ناروا سلوک کیخلاف آواز کیوں نہیں اُٹھا رہے ہیں؟ کیا یہ لوگ بی جے پی کے احسانوں تلے اتنے دبے ہیں کہ انہیں گجرات میں تراویح ادا کررہے ہیں بچوں کو لہو لہان کیا جانا نظر نہیں آرہا ہے ؟
عمر نے کہا کہ کیا ان پر بی جے پی کے اتنے احسان ہیں کہ یہ لوگ وزیراعظم سمیت بی جے پی کے لیڈران کی وہ تقریریں نہیں سُن پاتے ہیں کہ جن میں ہندؤں کو ڈرایا جارہاہے کہ مسلمان ہندو خواتین کے زیور لے کر جائیںگے ؟’’آخر یہ سیب والے ، بیٹ بال والے اور بالٹین والے بی جے پی کیخلاف لب کشائی کرنے سے اجتناب کیوں کررہے ہیں‘‘؟
این سی نائب صدر نے کہا کہ اوڑی کیساتھ جو ناانصافی ہوئی، جب یہاں آر پار ٹرید بند کیا گیا، جب یہاں بارڈر ٹورازم بند ہوا، کیا اُس وقت اس سیب والے نے بات کی؟ یہ تو خود کو وزیر اعظم کا چھوٹا بھائی جتلاتا ہے ، کیا یہ اُس وقت اپنے بڑھے بھائی کیساتھ بات کرکے اوڑی کے لوگوںکو راحت نہیںپہنچا سکتا تھا؟
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ آج یہ کس منہ سے آپ سے ووٹ مانگ رہا ہے ۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ قلم دوات کا جو دوسرا اُمیدوار یہاں کھڑا ہوا ہے ، وہ بحیثیت راجیہ سبھا ممبر ہر اُس دن غیر حاضر رہا جب بی جے پی کی کسی بل کیخلاف ووٹ ڈالنا تھا۔ کپڑے پھاڑنے اور ڈرامہ کرنے سے کچھ حاصل نہیںہوگا، کیا کپڑے پھاڑنے سے یہاں بجلی آئیگی؟
عمر نے کہا کہ کیا کپڑے پھاڑنے سے کسی کا روزگار ملے گا؟ موصوف سے پوچھئے کہ کپڑے پھاڑنے کے علاوہ انہوں نے کیاکیا؟ کیا انہوں نے نائب صدر کے انتخاب اور بی جے پی کی سہ طلاق جیسی بلوں کیخلاف ووٹ ڈالے ؟ عمر عبداللہ نے عوام سے اپیل کی کہ وہ آنے والے انتخابات میں سوچ سمجھ کر اپنے حق رائے دہی کا استعمال کرے ۔