سرینگر//
انڈیا نے ایران کے ساحلی شہر چابہار میں واقع شہید بہشتی بندرگاہ کو چلانے کے لیے۱۰ سالہ معاہدہ کیا ہے جس کے تحت اس بندرگاہ کے کنٹینر ٹرمینل میں سامان کی نقل و حرکت کو جدید طرز پر لایا جائے گا۔
ایران کے شہر تہران میں شہری ترقی کے وزیر مہرداد بازارپاش اور انڈیا کے جہاز رانی کے وزیر سرباندا سونووال نے اس معاہدے پر دستخط کیے۔
مہرداد بازارپاش کے مطابق گذشتہ سال تہران میں سہ فریقی اجلاس کے دوران انڈیا اور روس کو ’ایران راہ پروجیکٹ کا نقشہ‘ پیش کیا گیا تھا۔
پاش نے بتایا کہ چابہار منصوبے اور ایران کے روڈ ریل نیٹ ورک کے ذریعے، انڈیا چابہار سے افغانستان اور وسطی ایشیا، ترکی، آذربائیجان، جارجیا اور شام تک رسائی حاصل کر سکتا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ بازرپاش نے انڈیا اور ایران کے درمیان ایک مشترکہ شپنگ کمپنی کے قیام کا بھی اعلان کیا۔
سربندا سونووال نے ایکس پر اس معاہدے کی تصاویر شائع کرتے ہوئے اسے دونوں ممالک کے تعلقات اور خطے کے لیے ایک ’تاریخی لمحہ‘ قرار دیا۔سونووال نے لکھا کہ ’اس معاہدے سے نہ صرف دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مضبوط ہوں گے بلکہ یہ انڈیا کے لیے عالمی سپلائی چین اور میری ٹائم سیکٹر میں قدم جمانے کے لیے بھی بہت اہمیت رکھتا ہے۔‘
وہ اس معاہدے کو انڈین وزیر اعظم نریندر مودی کے ان تجارتی منصوبوں کا حصہ سمجھتے ہیں جن کے مطابق وہ ایران، افغانستان، یوریشیا اور وسطی ایشیائی ممالک تک رسائی کے لیے متبادل تجارتی راستہ بنانے کے خواہاں ہیں۔
ایرانی میڈیا رپورٹس کے مطابق چابہار بندرگاہ کو جدید بنانے کیلئے انڈیا ’سٹریٹجک آلات کی فراہمی میں۱۲۰ ملین ڈالر کے ساتھ ساتھ اس کے ٹرانسپورٹیشن انفراسٹرکچر کے لیے ۲۵۰ ملین ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کرے گا۔‘
ایران عراق جنگ کے دوران آبنائے ہرمز اور خلیج فارس کے باہر بندرگاہ کی ضرورت کے پیشِ نظر ۱۹۸۳ میں شید بہشتی بندرگاہ کو چابہار کی دوسری اہم ترین بندرگاہ کے طور پر تعمیر کیا گی تھا۔
مہرداد بازارپاش نے بھی اس معاہدے کو ’دونوں ممالک کے درمیان کاروباری تعلقات بڑھانے کے لیے بہت اہم‘ قرار دیا۔
پاش نے کہا کہ آج جس معاہدے پر دستخط ہوئے ہیں وہ اس بات کا ثبوت ہیں کہ چابہار ایران کی ترقی کا مرکز بنے گا اور چابہار۔زاہدان ریلوے سیکشن کے آپریشن (جو اس اسل کے آخر تک مکمل ہو جائے گا) کے ساتھ اس معاہدے کی قدر میں اضافہ ہو گا۔
اس سے قبل انڈیا کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ انڈیا، چابہار بندرگاہ کے انتظام کے حوالے سے ایران کے ساتھ ’طویل مدتی معاہدہ‘ کرنا چاہتا ہے۔
جے شنکر نے ممبئی میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’جیسے ہی ایک طویل مدتی معاہدہ طے پائے گا، چابہار بندرگاہ میں بڑی سرمایہ کاری کے لیے راستہ کھل جائے گا۔‘
ایران میں انڈین سفیر رودرا گورو شریسٹ نے بھی گذشتہ روز سڑکوں اور شہری ترقی کے نائب وزیر اور ایران پورٹس اینڈ میری ٹائم آرگنائزیشن کے سی ای او سے ملاقات کی اور چابہار بندرگاہ کے دورے کے دوران انھوں نے کہا کہ چابہار کی ترقی کے حوالے سے انڈیا اپنے وعدوں پر قائم ہے۔
شریسٹ نے کہا کہ جلد ہی چابہار میں ’جدید آلات‘ کے قیام سے ’نئی دہلی اور تہران کے درمیان تعاون کا نیا باب‘ شروع ہو گا۔
اگرچہ امریکی پابندیوں نے اس عمل کو سست کر دیا ہے لیکن گذشتہ برسوں میں ان میں سے کچھ پابندیوں کو ’انسانی بنیادوں پر‘ ہٹا دیا گیا تھا۔