حاجی پور//وزیر اعظم نریندر مودی نے قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے ) کی حکومت کے روزگار کے وعدے پورے نہیں کرنے کے کانگریسی لیڈر راہل گاندھی اور راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے تیجسوی پرساد یادو سمیت تمام اپوزیشن کے الزامات پر جوابی حملہ کرتے ہوئے آج کہا کہ باپ دادا کی کمائی کھاکر گزارہ کرنے والوں کو روزگار کی سمجھ نہیں ہے ۔
پیر کو یہاں لوک جن شکتی پارٹی (رام ولاس) کے امیدوار چراغ پاسوان کے حق میں منعقدہ انتخابی ریلی میں اپنے خطاب کے دوران مسٹر مودی نے اپنی حکومت کی طرف سے روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے کیے گئے کاموں کو گناتے ہوئے کہا کہ ان کے دور میں ملک کی معیشت تیزی سے ترقی کرہی ہے اور جب معیشت ترقی کرتی ہے تو اسی تعداد میں روزگار کے مواقع پیدا ہوتے ہیں۔ پچھلے دس برسوں میں بہار میں 1400 نئی ریلوے لائنیں بچھائی گئیں۔ 400 سے زائد ریلوے فلائی اوور اور بائی پاس بنائے گئے ۔ انہوں نے پوچھا کہ کیا یہ کام بغیر روزگار کے ہوا ہوگا؟ جیسے یہ لوگ پیسے لے جاتے ہیں، ویسے پل بن جاتا ہے ؟ کسی کو روزگار ملا ہوگا، تب ہی یہ ترقیاتی کام ہوئے ہوں گے ۔
وزیر اعظم نے کہا کہ گزشتہ دس برسوں میں بہار میں 3300 کلومیٹر طویل قومی شاہراہیں بنی ہیں۔ کیا اتنی لمبی شاہراہیں روزگار فراہم کیے بغیر بنائی جا سکتی ہیں؟ شاہراہوں اور ایکسپریس وے کو مسلسل چوڑا کرنا ہو، بہار میں کھاد بنانے والی فیکٹری کا کام ہو، تھرمل پاور پلانٹ ہو، دریائے گنگا پر بننے والے کئی بڑے پل ہوں، پٹنہ میں میٹرو کا کام ہو، قدرتی گیس کا نیٹ ورک ہو یا گاؤں گاؤں میں اجولا کے تحت گیس کی ترسیل کا نیٹ ورک ہو، یہ سب روزگار کی گارنٹی ہوتے ہیں۔ لیکن جو اپنے باپ دادا کی کمائی سے گزارہ کرتے ہیں، وہ نہیں سمجھتے کہ روزگار کیا ہوتا ہے ۔
مسٹر مودی نے کہا کہ ان کی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ بہار میں 90 سے زیادہ ریلوے اسٹیشنوں کو جدید بنایا جائے گا۔ کیا یہ روزگار پیدا کیے بغیر ممکن ہوگا؟ پچھلے 10 برسوں میں مودی نے چار کروڑ پکے گھر بناکر غریبوں کو دئیے ۔ صرف بہار میں 40 لاکھ پکے گھر بنائے گئے ہیں۔ ان گھروں کے لیے استعمال ہونے والا سیمنٹ، سلاخیں، اینٹیں وغیرہ مقامی دکان سے آئی ہوں گی۔ اس سب کا فائدہ صرف بہار کے نوجوانوں کو ہوا ہے ۔ انہیں کاروباری روزگار کے نئے مواقع ملے ہیں۔