بانہال/جموں//
جموں سرینگر قومی شاہراہ پر دو روز قبل زیر تعمیر سرنگ کے ایک سرے سے ٹکرانے والے مٹی کے تودے کے ملبے سے نو لاشیں نکالی گئیں، جس کے بعد ہفتہ کو اس واقعے میں مرنے والوں کی تعداد ۱۰ ہوگئی۔
تمام لاپتہ کارکنوں کی لاشیں برآمد ہونے کے بعد، دو روزہ ریسکیو آپریشن ہفتے کی شام دیر گئے ختم ہوا۔ جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب اس واقعے کے فوراً بعد بچ جانے والے تین افراد کو امدادی کارکنوں نے ہسپتال لے جایا۔
اس سے قبل، حکام نے کہا تھا کہ رامبن ضلع میں خونی نالہ میں زیر تعمیر سرنگ کا ایک حصہ پروجیکٹ پر کام شروع ہونے کے فوراً بعد منہدم ہوگیا۔
لیکن ہفتے کے روز، رامبن کے ڈپٹی کمشنر مسرت اسلام نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا (این ایچ اے آئی) کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مٹی کا تودہ آڈٹ ٹنل کے منہ سے ٹی۴ تک جا پہنچا ہے۔
اسلام نے ٹویٹ کیا’’جیسا کہ این ایچ اے آئی کی طرف سے واضح کیا گیا ہے، یہ اطلاع دی جاتی ہے کہ خونی نالہ کے قریب کوئی سرنگ گرنے کا واقعہ نہیں ہے۔ جمعرات کی رات ٹی ۴ کی طرف آڈٹ ٹنل کے منہ پر ایک سلائیڈ آگئی جس کے نیچے ایک کمپنی کے کچھ مزدور کام کر رہے تھے۔ آپریشن جاری ہے‘‘۔
جمعہ کو ایک شخص کی لاش برآمد ہوئی تھی، جب کہ دو مقامی افراد سمیت تین افراد کو بچا لیا گیا تھا اور ان کی حالت مستحکم ہے۔
حکام نے بتایا کہ ہفتے کو کئی گھنٹوں کی تلاش کے بعد ایک اور لاش نکالی گئی۔ امدادی کارکنوں کو پتھروں کے نیچے سے لاش نکالنے میں دو گھنٹے سے زیادہ کا وقت لگا۔حکام نے بتایا کہ بعد میں مزید آٹھ لاشیں نکال کر ہسپتال منتقل کر دی گئیں، انہوں نے مزید کہا کہ پتھر گرنے سے مزدور کچلے گئے۔
حادثے میں جاں بحق ہونے والوں کی شناخت دیپک رائے (۳۳) ولد کیسری پرساد، پرمل رائے (۳۸) ولد گونا کھنہ رائے، سدھیر رائے (۳۱) ولد مانک رائے، جادھو رائے (۲۳) ولد دانش رائے، گوتم رائے (۲۲) ولد بھانودیب رائے ساکنان مغربی بنگال، نواراج چودھری (۲۶) ولد چندرہ بہادر، کاشی رام چودھری (۲۵) ولد بند ہو رام چودھری ساکنان کنچن پورہ نیپال کے طور پر ہوئی جب کہ دور مقامی مزدوروں کی شناخت مظفر احمد (۳۸) ولد غلام عباس اور محمد عشرت (۳۰) ولد محمد شفیع ساکن پنتھیال ضلع رام بن کے طور کی گئی۔
ڈپٹی کمشنر نے پی ٹی آئی کو بتایا ’’تمام لاپتہ کارکنوں کی لاشیں امدادی کارکنوں کی دن بھر کی مصروف تلاش کے دوران آڈٹ ٹنل کے منہ کے باہر لینڈ سلائیڈنگ کے مقام سے برآمد ہوئیں۔ جب کہ ایک لاش جمعہ کو نکالی گئی اور تین کو بچا لیا گیا، ہفتہ کو مزید نو لاشیں ملی ہیں‘‘۔ انہوننے کہا کہ تمام لاشوں کو شناخت اور دیگر قانونی کارروائیوں کیلئے سرکاری اسپتال بھیج دیا گیا ہے۔
اسلام نے کہا کہ ریڈ کراس فنڈ سے فوری طور پر ۲۵ہزار روپے اور کمپنی کی طرف سے۲۵ہزار روپے دو مقامی مزدوروں کے لواحقین کو دیئے جا رہے ہیں، جو مرنے والوں میں شامل ہیں۔ باقی مرنے والوں میں مغربی بنگال، نیپال اور آسام کے مزدور شامل ہیں۔
واقعے کے فوراً بعد پھنسے ہوئے کارکنوں کو نکالنے کے لیے آپریشن شروع کیا گیا تھا لیکن تازہ لینڈ سلائیڈنگ اور خراب موسم کی وجہ سے جمعہ کی شام کو اسے معطل کرنا پڑا۔
رامبن کے سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس موہتا شرما نے کہا کہ اس واقعہ کے سلسلے میں مقامی پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
پولیس نے لاشوں کا پوسٹ مارٹم کر کے مغربی بنگال کی چھ اور ہمسایہ ملک نیپال دو لاشوں کو گورنمنٹ میڈکل کالج جموں منتقل کر دیا اور کل بزریہ ہوائی جہاز کے ذریعے لاشوں کو ان کے آبائی مقامات کے لیے روانہ کیا جائے گا، جب کہ مقامی دو لاشوں کو وارثین کے حوالے کر دیا گیا۔
اس سلسلے میں تھانہ پولیس رام سو نے تعمیراتی کمپنی ’سرلا ‘کے خلاف کیس نمبر۵۰/۲۰۲۲ زیر دفعات۳۳۷‘۳۳۶‘۲۸۷؍اور۳۰۴ اے ای پی سی کے تحت درج کر کے تحقیقات شروع کر دی ہے‘لیکن ابھی کسی کی گرفتاری نہیں کی گئی ہے ۔
دریں اثنا، جموں سرینگر شاہراہ پر آج ٹریفک جاری ہے تاہم رام بن اور بانہال کے درمیان بدترین جام ہے جس کی وجہ سے کئی گھنٹوں سے مسافرین پریشان ہیں۔
اس دوران سیاسی جماعتوں نے اس حادثہ کی جوڈیشل انکوائری کرنے اور تعمیرات کمپنی کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی اف انڈیا نے ناتجربہ کار کمپنیوں کو کام دیا ہے جس کی وجہ سے حادثے پیش آتے ہیں۔