نئی دہلی//
لوک سبھا انتخابات کے چوتھے مرحلے میں حصہ لینے والے۱۷۱۰؍ امیدواروں میں سے ۲۱ فیصد نے اپنے خلاف مجرمانہ مقدمات کا اعلان کیا ہے اور ۲۴؍ امیدواروں نے صفر اثاثے ظاہر کیے ہیں۔
اے ڈی آر اور نیشنل الیکشن واچ نے ۱۳ مئی کو لوک سبھا انتخابات کے چوتھے مرحلے میں حصہ لینے والے ۱۷۱۷؍ امیدواروں میں سے۱۷۱۰کے حلف نامے کا تجزیہ کیا۔
مجموعی طور پر۳۶۰؍امیدواروں نے اپنے خلاف مجرمانہ مقدمات کا اعلان کیا ہے۔رپورٹ میں امیدواروں کے مالی پس منظر کے درمیان عدم مساوات پر زور دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ تلگو دیشم پارٹی کے ڈاکٹر چندر شیکھر پیمسانی ہیں جن کے اثاثوں کی مالیت۵۷۰۰ کروڑ روپے سے زیادہ ہے۔
اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ مجرمانہ مقدمات والے۳۶۰؍امیدواروں (۲۱فیصد) میں سے۱۷ ؍امیدواروں کو مجرم قرار دیا گیا‘۱۱ کو قتل سے متعلق مقدمات کاسامناہے‘۳۰؍ امیدواروں پر اقدام قتل کے الزامات ہیں اور۵۰؍ امیدواروں پر خواتین کے خلاف جرائم سے متعلق مجرمانہ مقدمات درج ہیں، جن میں سے۵؍امیدواروں کو عصمت دری کے الزامات کا سامنا ہے۔
اے ڈی آر کے نتائج نے بڑی سیاسی جماعتوں میں مجرمانہ پس منظر رکھنے والے امیدواروں کی تقسیم پر بھی روشنی ڈالی۔ بڑی پارٹیوں میں اے آئی ایم آئی ایم کے ۳ میں سے۳؍امیدوار، شیوسینا کے۳میں سے۲‘ بی آر ایس کے۱۷ میں سے ۱۰‘ کانگریس کے ۶۱میں سے۳۵؍ امیدوار‘بی جے پی کے۷۰ میں سے۴۰؍ امیدوار، تلگودیشم کے۱۷میں سے ۹‘ بی جے ڈی کے۴میں سے ۲‘ آر جے ڈی کے۴میں سے۲‘ شیوسینا کے۴میں سے۲؍امیدوار (ادھو بالا صاحب ٹھاکرے)، وائی ایس آر سی پی کے۲۵میں سے۱۳۲‘آل انڈیا ترنمول کانگریس کے ۸میں سے۳؍ اور سماج وادی پارٹی کے۱۹میں سے ۷؍امیدواروں نے اپنے خلاف مجرمانہ مقدمات کا اعلان کیا ہے۔
مجرمانہ انکشافات کے علاوہ، اے ڈی آر کی رپورٹ امیدواروں کے مالی پس منظر میں نمایاں تنوع کو بھی اجاگر کرتی ہے۔
۱۷۱۰؍ امیدواروں میں سے کل ۴۷۶؍ امیدوار کروڑ پتی ہیں، جن کے اثاثے ایک کروڑ روپے سے زیادہ ہیں، جن میں ڈاکٹر پیماسانی امیر ترین ہیں۔ رپورٹ کے مطابق۲۴؍ امیدواروں نے صفر اثاثے ظاہر کیے۔
ان نتائج کے جواب میں‘ اے ڈی آر نے سیاست کے جرائم کو روکنے کے مقصد سے اصلاحات کا ایک سلسلہ تجویز کیا ہے۔ان میں سنگین جرائم کے مرتکب امیدواروں کو مستقل طور پر نااہل قرار دینا، سیاسی جماعتوں کو رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ کے تحت لانا اور انتخابی حلف نامے پر غلط معلومات فراہم کرنے والے امیدواروں کے لیے سخت سزائیں نافذ کرنا شامل ہیں۔ (ایجنسیاں)