نئی دہلی//
وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے اس دعوے کو دہراتے ہوئے کہ کانگریس نے ایک کمزور حکومت چلائی اور ان کی قیادت میں دہشت گردی کو سخت جواب دیا گیا، وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ ڈوزیئر پہلے بھیجے گئے تھے، لیکن اب ’’دہشت گردی کے آقاؤں‘کو ان کی اپنی سرزمین پر ’ڈوز‘(جواب) دیا جاتا ہے۔
۲۰۰۸ میں ممبئی حملوں اور اس کے بعد پاکستانی حکومت کو بھیجے گئے مختلف ڈوزیئر کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر اعظم نے بدھ کو گجرات کے سابرکانٹھہ میں ایک ریلی میں کہا کہ ان کی حکومت کے تحت چیزیں مکمل طور پر بدل گئی ہیں۔ مودی ممکنہ طور پر ۲۰۱۶ کے سرجیکل اسٹرائیک اور۲۰۱۹ میں بالاکوٹ فضائی حملے کا حوالہ دے رہے تھے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ جب دہشت گرد ممبئی میں۲۶/۱۱ جیسے بڑے حملے کرتے تھے، ملک بھر میں دھماکوں میں لوگ مارے جاتے تھے، کشمیر میں کارروائی میں ہمارے فوجی مارے جاتے تھے، اس وقت کی کمزور حکومت نے کیا کیا؟ وہ ڈوزیئر بھیجتے تھے جس میں یہ تفصیل ہوتی تھی کہ دہشت گرد کہاں سے آئے اور انہوں نے کیا کیا۔ کانگریس پاکستان سے پوچھتی تھی کہ وہ ہم پر بمباری کیوں کررہا ہے۔
مودی نے کہا’’یہ وہ وقت تھا جب ڈوزیئر بھیجے جاتے تھے۔ آج کا ہندوستان دہشت گردی کے آقاؤں کو ڈوزیئر نہیں بھیجتا بلکہ ایک ڈوز بھیجتا ہے اور ان کے اپنے ہی گھر میں ان پر حملہ کرتا ہے‘‘۔
سپریم کورٹ کے تاریخی شاہ بانو فیصلے اور راجیو گاندھی حکومت کی جانب سے اس کو کمزور کرنے کے لئے قانون لانے کے فیصلے کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے راہول گاندھی پر طنز کیا اور کانگریس کے سینئر لیڈر کیلئے اپنے ’شہزادے‘ کا لقب دہراتے ہوئے دعویٰ کیا کہ مسلم خواتین کانگریس کی ’ووٹ بینک سیاست‘ کا سب سے بڑا شکار رہیں۔
وزیر اعظم نے الزام لگایا کہ کانگریس حکومت نے مسلم خواتین کا تحفظ نہیں کیا لیکن ان کی حکومت نے تین طلاق کو جرم قرار دینے والا قانون لاکر ایسا کیا۔
مودی نے کہا’’پورے کنبے برباد ہو جائیں گے، لیکن ووٹ بینک کی سیاست کی وجہ سے انہوں (کانگریس) نے تین طلاق کو روکنے کی ہمت نہیں دکھائی۔ میں نے ووٹ بینک کے بارے میں نہیں سوچا۔ میں اس بنیاد پر حکومت نہیں چلاتا جو الیکشن جیت سکتی ہے۔ میں اپنی مسلم بیٹیوں کی حفاظت کرنا چاہتا تھا اور میں نے ملک سے طلاق ثلاثہ کا خاتمہ کیا‘‘۔
وزیر اعظم نے کہا’’جب مودی یہ سب کچھ کرتے ہیں تو’شہزادے‘کو بخار ہو جاتا ہے۔ وہ کہہ رہے ہیں کہ اگر مودی کو تیسری مدت ملی تو ملک آگ میں جل جائے گا۔ حقیقت یہ ہے کہ کانگریس کے خواب راکھ میں بدل گئے ہیں۔‘‘