سرینگر//
نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے الیکشن کمیشن آف انڈیا سے اننت نات راجوری لوک سبھا نشست کے لئے انتخابات موخر نہ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ یہ مطالبہ تمام پارٹیوں کا نہیں ہے بلکہ ایسی پارٹیوں کا ہے جن کے امیدوار اس سیٹ پر الیکشن نہیں لڑ رہے ہیں۔
عمر نے کہا کہ اگر ہماری بات پر غور نہیں کیا گیا تو ہم سمجھیں گے کہ الیکشن کے ساتھ کھلواڑ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ان کا کہنا تھا’’ہماری الیکشن کمیشن سے اپیل ہے کہ اس طرح کا قدم نہ اٹھائے بلکہ جموں وکشمیر انتظامیہ کو مغل روڈ پر ٹریفک کی نقل و حمل کو یقینی بنانے کی ہدایت دیں‘‘۔
بتادیں کہ کچھ سیاسی پارٹیوں اور امیداروں نے الیکشن کمیشن آف انڈیا کو اننت ناگ پونچھ راجوری لوک سبھا سیٹ کے لئے انتخابات کی تاریخ کو موخر کرنے کے لئے ایک مکتوب بھیجا ہے ۔
عمر عبداللہ نے جمعہ کے روز یہاں پارٹی ہیڈ کوارٹر پر منعقدہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کہا’’ہم الیکشن کمیشن سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ایسا قدم نہ اٹھائے ، یہ تمام پارٹیوں کا مطالبہ نہیں ہے بلکہ خط کچھ ایسی پارٹیوں نے لکھا ہے جن کے امید وار یہ الیکشن نہیں لڑ رہے ہیں‘‘۔
این سی نائب صدر کا کہنا تھا’’الیکشن کمیشن کو چاہئے کہ وہ ہماری بات کو بھی زیر نظر رکھے اگر ایسا نہیں کیا گیا تو ہم سمجھیں گے کہ ایک سازش کے تحت الیکشن کے ساتھ کھلواڑ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ‘‘۔
عمر عبداللہ نے کہا کہ کچھ پارٹیاں مغل روڈ کو بہانہ بنا کر مذکورہ لوک سبھا سیٹ پر الیکشن ملتوی کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا’’یہ راستہ کھلا ہے ، آنے جانے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے ، بارشوں کی وجہ سے راستہ کھولنے میں مشکلات آسکتے ہیں، الیکشن ملتوی کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے ہم اس راستے کو کھلا رکھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں‘‘۔
عمرعبداللہ کا کہنا تھا’’اگر میں تامل ناڈو یا کیرلہ میں الیکشن موخر کرانے کے بارے میں لکھوں گا تو کیا اس کا نوٹس لیا جائے گا ‘‘۔انہوں نے کہا’’اگر ہماری بات پر غور نہیں کیا گیا تو ہم سمجھیں گے کہ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت الیکشن کے ساتھ کھلواڑ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے‘‘۔
این سی نائب صدر نے کہا کہ ہماری پارٹی کسی تنظیم کے خلاف نہیں ہے دلی اور بی جے پی کی طرف سے ایک مکمل کوشش کی جا رہی ہے کہ باقی پارٹیوں کو ہمارے خلاف ایک ساتھ کھڑا کرے لیکن اس کے باوجود بھی میں اس سیٹ کا طاقتور امید وار ہوں۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا ہ اننت ناگ کے لوگوں کی یہ بدقسمتی رہی ہے کہ جب بھی نیشنل کانفرنس کا پلڑا بھاری ہوتا ہے یا اسٹیبلشمنٹ کا امید وار کمزرو ہوتا ہے تو الیکشن ملتوی کرنے کی کوشش کی جاتی ہے ۔
ایک سوال کے جواب میں سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہم انڈیا الائنس کے تحت اس لئے لڑ رہے ہیں کیونکہ آئین کو خطرہ ہے ورنہ ہم اکیلے بھی لڑ سکتے ہی۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا’’انتظامیہ کا اپروچ جانبدارانہ ہونے میں کوئی دو رائے نہیں ہے کیونکہ جہاں شیر کشمیر دفن ہیں وہاں ہمارے جھنڈوں کو ہٹایا گیا جبکہ سڑکوں پر لگے اپنی پارٹی کے جھنڈوں کو کسی نے چھوا تک نہیں۔‘‘
دریں اثناپی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کچھ سیاسی پارٹیوں کی طرف سے اننت ناگ ‘پونچھ راجوری لوک سبھا سیٹ کے انتخابات موخر کرنے کے مطالبے پر اظہار تعجب کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اس سلسلے میں الیکشن کمیشن کو مکتوب بھیجنے کا مقصد ان کو پارلیمنٹ سے دور رکھنا ہے ۔
محبوبہ نے کہا’’ایسا کرنے سے۱۹۸۷کے الیکشن کو دہرایا جائے گا جن انتخابات میں ہوئیں دھاندلیوں کی وجہ سے جموں وکشمیر لہو لہان ہوا‘‘۔انہوں نے الیکشن کمیشن آف انڈیا سے گذارش کی کہ وہ اس طرح کا کوئی اقدام کرنے سے گریز کریں۔
بتادیں کہ کچھ سیاسی پارٹیوں اور امیداروں نے الیکشن کمیشن آف انڈیا کو اننت ناگ‘پونچھ ، راجوری لوک سبھا سیٹ کے لئے انتخابات کی تاریخ کو موخر کرنے کیلئے ایک مکتوب بھیجا ہے ۔
پی ڈی پی صدر نے اس مکتوب پر اظہار حیرانگی کرتے ہوئے راجوری میں جمعہ کی صبح ایک پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کہا’’مجھے تعجب ہے کہ مغل روڈ کو وجہ بنا کر اننت ناگ ‘پونچھ راجوری لوک سبھا سیٹ کے لئے پولنگ موخر کرنے کے لئے الیکشن کمیشن آف انڈیا کو خط لکھا گیا ہے ، میں خود اسی روڈ سے آئی پہلے یہ روڈ ماہ مئی میں کھلتا تھا لیکن اس سال الیکشن کی وجہ سے۸؍اپریل سے ہی کھلا ہوا ہے‘‘۔
محبوبہ نے کہا’’جن پارٹیوں نے یہ خط بھیجا ہے ان کو بی جے پی کی حمایت حاصل ہے ، بی جے پی ایک مالدار پارٹی ہے وہ ووٹروں کے لئے چاپر استعمال کر سکتی ہے، ہمارے پاس وسائل نہیں ہیں، ہمارے ورکر اپنی جیبوں سے پیسہ نکال کر الیکشن مہم چلاتے ہیں، ہمارے پاس جو کچھ تھا وہ ختم ہوگیا‘‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں کبھی ایسا نہیں ہوا ہے کہ سڑک کی وجہ سے الیکشن موخر ہوئے ہوں۔
پی ڈی پی صدرنے کہا کہ اس طرح کا اقدام کرنا غلط ہے اور یہ عمل۱۹۸۷کے الیکشن کو دہرانا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ سال۱۹۸۷کے الیکشن میں ہوئیں دھاندلیوں کی وجہ سے ہی جموں وکشمیر لہو لہان ہوا اور یہاں ہر طرف قبرستان بھر گئے ۔ان کا کہنا تھا’’محبوبہ مفتی کو روکنے کے لئے تمام پارٹیاں اکٹھا ہوئی ہیں، پی ڈی پی کی طرف لوگوں کا رجحان دیکھ کر یہ پارٹیاں ڈر گئی ہیں اور اب اس ڈر سے الیکشن کمیشن کو استعمال کرنا چاہتی ہیں‘‘۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا’’یہ محبوبہ مفتی کو پارلیمنٹ سے دور رکھنے کے لئے بہانے بنائے جا رہے ہیں، جو قانون کے خلاف ایک قدم ہوگا اور جس کے خراب نتائج بر آمد ہوسکتے ہیں‘‘۔
محبوبہ نے کہا’’میں الیکشن کمیشن اور این ڈی اے سرکار سے کہنا چاہتی ہوں کہ جموں وکشمیر کے لوگوں کا مشکل سے الیکشن عمل میں یقین بحال ہوا ہے‘‘۔انہوں نے کہا’’۲۰۰۲میں اٹل بہاری واجپائی جی نے لال قلعے سے اعلان کیا تھا کہ جموں وکشمیر میں صاف شفاف الیکشن کو یقینی بنایا جائے گا لیکن آج ان الیکشن کو داغدار بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے ‘‘۔انہوں نے الیکشن کمیشن آف انڈیا سے اس طرح کا قدم نہ اٹھانے کی گذارش کی۔