نہیں صاحب ہم اسے فرار نہیں کہہ سکتے ہیں اور… اور بالکل بھی نہیں کہہ سکتے ہیں کہ…کہ بی جے پی کا کشمیر میں الیکشن نہ لڑنا ایک سوچا سمجھا فیصلہ ہے… ایسا فیصلہ جس کی کسی کو توقع نہیں تھی… حتیٰ کہ رویندر رینا کو بھی نہیں جو یہ کہتے تھکتے نہیں تھے کہ ان کی پارٹی جموں کشمیر کی پانچوں نشستوں پر جیت جائیگی… یہ فیصلہ ماسٹر اسٹروک ہے … اور اس لئے ہے کہ بی جے پی کو معلوم تھا کہ ابھی کشمیر میں اس کی جڑیں اتنی مضبوط اور مستحکم نہیں ہیں کہ یہ وادی میں لوک سبھا الیکشن جیت جائیگی… اسے یہ بھی معلوم تھا کہ اگر اس نے الیکشن میں شکست کھائی تو… تو اسے۵؍اگست ۲۰۱۹کے اس کے فیصلے کیخلاف کشمیریوں کا ووٹ قرار دیا جائیگا… اس لئے اس نے پیچھے … میدان سے پیچھے ہٹنے کا فیصلہ کیا… بھاگنے کا نہیں ‘ میدان سے بھاگنے کا نہیں کہ … کہ اللہ میاں کی قسم یہ بی جے پی کا ایک سوچا سمجھا فیصلہ ہے… یہ فیصلہ کہ اب وقت آگیا ہے کہ اُس سرمایہ کاری کو آزمایا جائے جو سرمایہ کاری بی جے پی کشمیر میں گزشتہ پانچ برسوں سے کررہی ہے… کچھ ایک سیاسی جماعتوں پر کررہی ہے… اس لئے بی جے پی نے ان سیاسی جماعتوں کو میدان میں جھونک دیا …اس سوچ کے ساتھ کہ اگر یہ جماعتیں جیت جاتی ہیں تو ان کی نشستیں بی جے پی کی جھولی میں ہی گر جائیں گی اور… اور ہار… ان جماعتوں کی ہار‘ ان جماعتوں کی ہی ہار ہو گی… بی جے پی کی نہیں… دوسرے الفاظ میں ان جماعتوں کی جیت بی جے پی کی جیت ہو گی اور… اور ہار ان جماعتوں کی ہو گی…ٹھہرئیے!ایسا مت سوچئے کہ یہ جماعتیں کمزور ہیں اور… اور کشمیر کی روایتی جماعتوں کو مقابلہ نہیں دی سکیں گی… نہیں صاحب ایسا نہیں ہے… یقینا یہ جماعتیں اتنی مضبوط نہیں ہیں… کشمیر کی روایتی جماعتوں کے مقابلے میں یہ مضبوط نہیں ہیں… لیکن… لیکن صاحب ان جماعتوں میں کشمیر کے کچھ بڑے چہرے موجود ہیں… جن میں اپنی پارٹی پر نہیں بلکہ اپنے نام پر ووٹ حاصل کرنے کی خداداد صلاحیتیں موجود ہیں اور… اور ماضی میں انہوں نے ان صلاحیتوں کا مظاہرہ بھی کیا ہے …اس لئے صاحب جموں میں بی جے پی یا کانگریس ‘دو میں سے کوئی ایک جماعت الیکشن جیت جائیگی… وہاں کے نتائج کم و بیش متوقع ہیں… لیکن کشمیر میںایسا سوچئے بھی مت کہ… کہ یہاں اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا… اللہ میاں کی قسم تینوں نشستوں کے بارے میں کوئی کچھ نہیں کہہ سکتا ہے… بالکل بھی نہیں کہہ سکتا ہے ۔ ہے نا؟