اکولہ//
آئین میں کسی تبدیلی کی کوشش کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے منگل کو کہا کہ بی جے پی نے پارلیمنٹ میں اپنی اکثریت کا استعمال آرٹیکل۳۷۰ کو منسوخ کرنے ، تین طلاق پر پابندی لگانے اور نیا شہریت قانون لانے کے لئے کیا۔
بی جے پی امیدوار انوپ دھوترے کی حمایت میں مشرقی مہاراشٹر کے اکولا میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے شاہ نے کانگریس پر ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر میں رکاوٹیں ڈالنے کا الزام لگایا۔
سینئر بی جے پی لیڈر نے کہا کہ یہ مودی ہی تھے جنہوں نے ایودھیا میں بھگوان رام کو وقف ایک عظیم الشان اور شاندار مندر کی تعمیر کو یقینی بنایا۔
شاہ نے کہا کہ لوک سبھا انتخابات کے بعد اقتدار میں واپسی پر مودی حکومت۷۰ سال سے زیادہ عمر کے شہریوں کو۵لاکھ روپے کے مفت ہیلتھ انشورنس کے دائرے میں لائے گی اور صارفین کو براہ راست کھانا پکانے کے گیس سلنڈر فراہم کرے گی۔
وزایر داخلہ نے انڈیا الائنس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ نہیں چاہتے کہ ایودھیا میں رام مندر بنے۔
بی جے پی کے سینئر رہنما نے اپوزیشن پر جھوٹا بیانیہ قائم کرنے کا الزام لگایا کہ مودی حکومت آئین کو تبدیل کرے گی۔شاہ نے زور دے کر کہا کہ مودی حکومت کبھی بھی آئین کو تبدیل نہیں کرے گی اور نہ ہی ایس سی / ایس ٹی اور او بی سی کے لئے ریزرویشن کو ختم کرے گی۔
شاہ نے کہا کہ مودی حکومت نے اپنی پارلیمانی اکثریت کا استعمال کرتے ہوئے جموں و کشمیر سے دفعہ ۳۷۰ کو ہٹایا، تین طلاق پر پابندی عائد کی اور شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) لایا۔
مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ کانگریس نے ۷۰سال تک آئین کے آرٹیکل ۳۷۰ کو ایک غیر قانونی بچے کی طرح ’پیار‘ کیا، جس نے جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دیا تھا۔
شیوسینا (یو بی ٹی) کے صدر ادھو ٹھاکرے پر تنقید کرتے ہوئے بی جے پی لیڈر نے کہا کہ سابق چیف منسٹر کو اپنے بیٹے سے آگے کچھ نظر نہیں آتا۔
شاہ نے این سی پی کے بانی اور سابق مرکزی وزیر شرد پوار سے پوچھا کہ سونیا گاندھی اور منموہن حکومت نے اپنے ۱۰سالہ دور حکومت میں مہاراشٹر کو کیا دیا۔انہوں نے کہا کہ مرکز میں بی جے پی کی زیرقیادت حکومت نے گزشتہ ۱۰سالوں میں مہاراشٹر کو ۱۴ء۷لاکھ کروڑ روپے دیئے جبکہ کانگریس کی قیادت والی حکومت نے ۲۰۰۴سے ۲۰۱۴ تک اپنے اقتدار کے دوران ریاست کو صرف۹۱ء۱ لاکھ کروڑ روپے فراہم کیے۔