نئی دہلی// سپریم کورٹ نے مختلف بیماریوں کے علاج سے متعلق پتنجلی آیوروید کے ‘گمراہ کن’ اشتہارات اور ایلوپیتھک کے ‘خلاف’ بیان دینے سے متعلق توہین عدالت کے معاملے میں بابا رام دیو اور بال کرشن کو ایک ہفتے کے اندر اشتہارات کے ذریعے معافی نامہ شائع کرانے کا حکم دیا ہے ۔
جسٹس ہیما کوہلی اور جسٹس احسان الدین امان اللہ کی بنچ نے یوگا گرو بابا رام دیو اور ان کے شاگرد بال کرشن کی عدالت میں حاضر ہوکر معافی مانگنے پر ان کی درخواست پر غور کرتے ہوئے دونوں سے اشہارات کے ذریعے معافی نامہ شائع کرانے کی ہدایت دی ہے ۔ اس کے لئے عدالت نے انہیں ایک ہفتہ کی مہلت دی ہے ۔ اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے واضح طور پر کہا کہ ہم نے ابھی تک یہ فیصلہ نہیں کیا ہے کہ آپ کی معافی قبول کی جائے یا نہیں۔
بنچ نے کہا کہ انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن کی طرف سے دائر اس درخواست پر اگلی سماعت 23 اپریل کو ہوگی۔
سپریم کورٹ نے بابا رام دیو اور پتنجلی آیوروید کے منیجنگ ڈائریکٹر آچاریہ بال کرشنا کو اگلی سماعت کے دن بھی ذاتی طور پر عدالت میں موجود رہنے کی ہدایت دی ہے ۔
بابا رام دیو اور بال کرشن ذاتی طور پر عدالت میں پیش ہوئے اور معافی مانگی۔ پیشی کے دوران بابا رام دیو نے کہا ‘‘ہمارا مقصد کسی کی توہین کرنا نہیں تھا۔ پہلی بار ہم نے آیوروید سے متعلق 5000 سے زیادہ ریسرچ اور ثبوت پر مبنی دوا بنانے کی سب سے بڑی کوشش کی ہے ۔
اس پر بنچ نے رام دیو سے سوال کیا کہ اگر آپ کی آیورویدک دوائیں اتنی کارآمد ہیں تو آپ کو ان کے لیے متعلقہ محکمہ سے منظوری لینی چاہیے تھی، آپ کو ایلوپیتھک ادویات کی مذمت کرنے کی ضرورت کیوں محسوس ہوئی؟ یہ ایک غیر ذمہ دارانہ رویہ تھا۔”
اس کے بعد رام دیو اور آچاریہ بال کرشن نے معافی مانگی اور پھر کہا کہ ہم آئندہ اس کا خیال رکھیں گے ۔ رام دیو نے کہا کہ میں آج سے کوئی بھی بیان دیتے وقت محتاط رہوں گا۔
عدالت عظمیٰ نے دونوں کی پیشی کا نوٹس لیتے ہوئے غیر مشروط معافی مانگنے کی ہدایت دیتے ہوئے انہیں ایک ہفتے کے اندر اشتہار کے ذریعے معافی نامہ شائع کرنے کا موقع دیا، تاکہ معلوم ہوسکے کہ اپنی غلطی پر انہیں واقعی پچھتاوا ہے یا نہیں ۔