سرینگر//
جموںکشمیر کے مفتی اعظم‘ مفتی ناصر الاسلام نے صدقہ فطر ۷۰روپے فی کس مقرر کیا ہے،تاہم انہوں نے کہا کہ مالی استطاعت کے لحاظ سے زیادہ صدقہ فطر ادا کرنے میں کوئی بھی حرج نہیں ہے۔
مفتی اعظم نے کہا کہ صدقہ فطر کی رقم کشمیر اور جموں خطے کے علماء کرام کے ساتھ مکمل مشاورت اور اتفاق رائے سے طے کی گئی ہے۔انہوں نے صدقہ فطرت کی اہمیت کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ صدقہ فطر مقدس رمضان المبارک کے اختتام اور رخصت ہونے پر ہر ایک مسلمان مرد اور عورت پر ادا کرنا واجب ہے، جبکہ ہر شیر خوار بچہ پر صدقہ فطر واجب ہے۔
اسلام نے کہا کہ صدقہ فطر کی مقدار ہر ایک کی طرف سے صاع شرعی مقرر ہے، یعنی پونے دو سیر گیہوں کا آٹا جو درمیانی قسم کا آٹا ہے، پوری تحقیق کے بعد ۷۰ روپے فی کس ادا کرنے کا حکم دیا جاتا ہے۔
مفتی اعظم نے کہا کہ صدقہ فطر اپنے شہر اور بستی کے محتاجوں کے علاوہ اپنے آس پڑوس کے غریب ،مفلس ،یتیموں،مسکینوں اور مسافروں کو دیا جانا چائیے،تاکہ وہ بھی عید کی خوشیوں میں شامل ہوسکیں۔ تاہم انہوں نے کہا کہ مساجد خانقاہوں اور زیارت گاہوں پر مصدقہ فطر صرف کرنا ہرگز جائز نہیں ہے اور نہ ہی کسی سیاسی یا مذہبی تنظیموں کو یہ صدقہ دیا جاسکتا ہے۔
اسلام نے کہا ہے کہ صدقہ فطرکی یہ رقم جموں اور کشمیر صوبے کے تمام علمائے کرام کے باہمی مشاورت اور بہ اتفاق رائے سے طے پایا ہے۔