جموں//
نیشنل کانفرنس کے نائب صدر‘ عمر عبداللہ نے آج کہا کہ ان کی پارٹی جموں و کشمیر میں لوک سبھا اور قانون ساز اسمبلی کے انتخابات ایک ساتھ کرانے کا مطالبہ الیکشن کمیشن آف انڈیا (ای سی آئی) کی ٹیم کے سامنے اٹھائے گی۔
سابق وزیر اعلی نے سیٹوں کی تقسیم کے معاملے پر کانگریس کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ پی ڈی پی کو کوئی بھی سیٹ دینے کے لئے آزاد ہیں ، لیکن علاقائی پارٹی کیلئے جیت حاصل کرنا مشکل ہوگا۔
اس سوال کے جواب میں کہ کیا نیشنل کانفرنس (این سی) جموں و کشمیر کا دورہ کرنے والی الیکشن کمیشن آف انڈیا کی ٹیم سے ملاقات کرے گی؟ انہوں نے نامہ نگاروں سے کہا’’ہمارا ان (ای سی آئی ٹیم) کے ساتھ صرف ایک مطالبہ ہے کہ اسمبلی انتخابات لوک سبھا انتخابات کے ساتھ ہونے چاہئیں‘‘۔
عمرعبداللہ نے کہا کہ ان کی پارٹی کے رہنما ٹیم سے ملیں گے اور یہ مطالبہ اٹھائیں گے۔
این سی نائب صدر نے کہا’’میں ان (الیکشن کمیشن ٹیم) سے نہیں ملوں گا۔ ہماری پارٹی کے رہنما ان سے ملاقات کریں گے۔ جموں و کشمیر خطوں کے صوبائی صدور رہنماؤں کے ساتھ بالترتیب جموں اور سرینگر میں الیکشن کمیشن کی ٹیم سے ملاقات کریں گے‘‘۔
سابق وزیر اعلی نے کہا کہ اگر جموں و کشمیر میں لوک سبھا انتخابات ہوسکتے ہیں تو اسمبلی انتخابات ایک ساتھ کیوں نہیں ہوسکتے ہیں۔
عمرعبداللہ نے کہا کہ اگر بی جے پی کو بچانے کیلئے لوک سبھا انتخابات کے ساتھ اسمبلی انتخابات نہیں کرائے جاتے ہیں تو یہ لوگوں کے ساتھ ناانصافی ہوگی۔’’ اگر حالات لوک سبھا انتخابات کے انعقاد اور ملازمین کو سرینگر میں وزیر اعظم کی ریلی میں حصہ لینے کیلئے سازگار بناتے ہیں تو اسمبلی انتخابات بھی ممکن ہیں‘‘۔
کانگریس قائدین کے اس بیان کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہ وہ پی ڈی پی کو ایک سیٹ دینا چاہتے ہیں، نیشنل کانفرنس لیڈر نے ان پر حملہ کیا اور کہاــ’’سیٹیں دینے والی کانگریس کون ہے۔ اگر کانگریس پی ڈی پی کو سیٹ دینے میں دلچسپی رکھتی ہے تو وہ اپنی نشستوںمیں سے کوئی دے۔ ان کے پاس تین نشستیں ہیں۔ ان کے پاس جموں، اودھم پور اور لداخ کی نشستیں ہیں۔ انہیں کون روک رہا ہے؟ انہیں دینے دو‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ نیشنل کانفرنس تین نشستوں پر سیٹوں کی تقسیم کیلئے تیار ہے ۔
پی اے جی ڈی میں دراڑ کے بارے میں انہوں نے کہا کہ پیپلز الائنس فار گْپکار ڈیکلریشن کبھی انتخابات کے لیے نہیں بنی تھی، بلکہ یہ نظریاتی پر مبنی تھی۔انہوں نے کہا کہ جو لوگ سیاست کے لیے پی اے جی ڈی میں شامل ہوئے وہ غلط تھے۔
مغربی بنگال میں انڈیا بلاک کو ممتا بنرجی کی جانب سے سیٹ شیئرنک پر مفاہمت نہ ہونے کے سوال کے جواب میں عمر عبداللہ نے کہا کہ مغربی بنگال میں اتحاد کو دھچکا لگا ہے، لیکن انڈیا الائنس کو اترپردیش، بہار اور مہاراشٹر میں اتحادی مل گئے اور سیٹوں کی تقسیم بھی ہوئی۔
الیکٹرول بانڈز کے بارے میں انہوں نے نام لیے بغیر بی جے پی کو نشانہ بنایا اور کہا کہ اسٹیٹ بینک آف انڈیا کس کے کنٹرول میں ہے اور وہ یہ کیوں نہیں بتانا چاہتے کہ کتنے انتخابی بانڈز کا فائدہ کس پارٹی کو ملا۔ انہوں نے کہا کہ آج سپریم کورٹ کے فیصلے سے ہمیں خوشی ہوئی ہے۔
بھارت پاکستان کے آپسی تعلقات کے بارے میں انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ دونوں ممالک میں ایسی صورتحال پیدا ہو جائے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات ہوں۔ جموں و کشمیر میں سب کچھ نارمل ہے تو پاکستان سے مذاکرات کیوں نہیں ہو سکتے؟
عمر عبداللہ نے سوالیہ انداز میں کہا ’’ اگر حکومت کہتی ہے کہ ہمیں پاکستان سے بات کرنے کی ضرورت نہیں تو کیا آپ بھارت کا وہ حصہ چھوڑ دیں گے جو پاکستان کے ساتھ ہے؟‘‘