سرینگر//
جنگجوؤں کے ہاتھوں کشمیری پنڈتوں اور غیر مقامی مزدوروں کی’ ٹارگیٹ کلنگ ‘ کا مقصد کشمیر میں عسکریت کو زندہ رکھنا ہے کا دعویٰ کرتے ہوئے فوج کے شمالی کمان کمانڈر‘ لیفٹنٹ جنرل اوپیندر دیودی نے کہا کہ عالمی سطح پر دبائو کے بعد پاکستان نے کشمیر میں عسکریت کو دوسرا رنگ دینے کیلئے ’’ پراکسی ‘‘ تنظیموں کی تشکیل دی ہے ۔
ایک مقامی خبر رساں ادارے کو دئے گئے انٹرویو میں شمالی کمان کے سربراہ نے کہا کہ عسکریت پسندوں کے ذریعہ کشمیری پنڈتوں اور غیر مقامی مزدوروں کی’ ٹارگٹ کلنگ ‘کا مقصد کشمیر میں عسکریت کو زندہ رکھنا ہے۔
دیویدی نے کہا کہ پاکستان نے وادی میں ملی ٹنسی کو مقامی رنگ دینے کیلئے پراکسی تنظیموں کا سہارا لیا ہے تاکہ جموں کشمیر میں عسکری سرگرمیوں کی سرپرستی کو روکنے کیلئے بین الاقوامی سطح پر انہیںدباؤ کا سامنا نہ کرنا پڑا۔
شمالی کمان کے سربراہ نے کہا کہ ماضی قریب میں عسکریت پسندوں نے غیر مقامی مزدوروں، کشمیری پنڈتوں اور کشمیر کے امن، خوشحالی اور فلاح و بہبود کے دیگر تعاون کرنے والوں کو نشانہ بنایا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ تشدد میں کمی آنے سے ان میں مایوسی پھیل گئی ہے ۔
دیویدی نے کہا کہ ان کے اقدامات انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور کشمیریت کی تذلیل کا باعث بن رہے ہیں۔
شمالی کمان کے سربراہ نے کہا کہ ملک دشمن عناصر کے مذموم عزائم کو ناکام بنانے کیلئے فوج متحرک ہے اور کسی بھی کوشش کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا ۔
دیودی نے کہا کہ جموں و کشمیر کے اندرونی علاقوں میں اگست ۲۰۱۹ کے بعد سے حالات میں زبردست بہتری دیکھنے میں آئی ہے۔انہوں نے کہا کہ عسکریت پسندی اور تشدد کے تمام پیرامیٹرز میں کافی بہتری آئی ہے۔
شمالی کمان کے سربراہ نے کہا کہ فوج کی فعال تعیناتی کی وجہ سے مجموعی صورتحال بتدریج بہتر ہو رہی ہے جس سے حکومت کے ترقی پذیر اقدامات کو تیز کرنے کیلئے ایک مثبت اور سازگار ماحول پیدا ہو رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ امن کے ثمرات لوگوں تک پہنچنا شروع ہو گئے ہیں اور وہ اسے برقرار رکھنے اور برقرار رکھنے کے لیے مزید متحرک ہو رہے ہیں۔