نئی دہلی//
سینئر سیاستدان‘ غلام نبی آزاد کے اس دعوے کہ مرکزی قیادت نے عمرعبداللہ اور فاروق عبداللہ کو ۳۷۰ کی منسوخی کے بارے میں پہلے ہی بریف کیا تھا ‘پر اپنے ردعمل میں عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ انہیں اس وقت آٹھ مہینے تک حراست میں رکھا گیا تھا جبکہ آزاد جموں و کشمیر کے واحد سابق وزیر اعلی ٰ تھے جو آزاد تھے۔
آزاد نے پیر کے روز ایک ٹی وی چینل کو دیے گئے انٹرویو میں یہ دعویٰ کیا تھا، جس میں انہوں نے ان افواہوں کا بھی حوالہ دیا تھا کہ فاروق اور عمرعبداللہ نے ۲۰۱۹میں خود کو گھر میں نظربند رکھنے کیلئے کہا تھا تاکہ انہیں جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی پر’عوامی موقف‘اختیار نہ کرنا پڑے۔
کانگریس کے سابق رہنما اور اب ڈیموکریٹک پروگریسو آزاد پارٹی (ڈی پی اے پی) کے سربراہ نے الزام لگایا کہ باپ اور بیٹے نے سرینگر میں ایک بات اور دہلی میں کچھ اور کہا اور ان پر چالاکی سے کھیل کھیلنے کا الزام لگایا۔ان کاکہنا تھا کہ فارو اور عمر عبداللہ مرکزی قیادت سے ملاقات کیلئے رات کے گیارہ بارہ بجے کا وقت مانگتے ہیں۔
آزاد کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ کون آزاد ہے اور کون غلام ہے، وقت بتائے گا اور عوام فیصلہ کریں گے۔
عمرعبداللہ نے ایکس پر ایک پوسٹ میں ان دعووں کی تردید کرتے ہوئے لکھا ’’واہ بھائی واہ غلام نبی آزاد ، آج بہت کچھ ہے۔ وہ غلام کہاں ہے جو۲۰۱۵ میں جموں و کشمیر میں راجیہ سبھا کی نشستوں کیلئے ہم سے بھیک مانگ رہا تھا؟ ’عبداللہ خاندان۳۷۰ کے بارے میں جانتا تھا‘ پھر بھی ہمیں پی ایس اے کے تحت ۸ماہ سے زیادہ وقت تک حراست میں رکھا گیا اور آپ آزاد تھے، جموں و کشمیر کے واحد سابق وزیر اعلی۵؍ اگست کے بعد آزاد تھے‘‘۔
ڈی پی اے پی سربراہ کے اس دعوے پر کہ انہوں نے اور ان کے والد نے وزیر اعظم اور وزیر داخلہ سے خفیہ ملاقات کی تھی، عبداللہ نے دعویٰ کیا کہ ان کے والد کو ان کے سرکاری بنگلے سے اس وقت نکال دیا گیا تھا جب وہ رکن پارلیمنٹ نہیں تھے، جبکہ آزاد کو ان کا وزارتی بنگلہ برقرار رکھنے کی اجازت دی گئی تھی۔
پارلیمنٹ میں وزیر اعظم مودی کی تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے ، جب وہ۲۰۲۱میں راجیہ سبھا میں آزاد کو الوداع کہتے ہوئے رو پڑے تھے ، نیشنل کانفرنس کے رہنما نے لکھا ، ’’عبداللہ کشمیر میں ایک بات کہتے ہیں اور دہلی میں کچھ کہتے ہیں ‘‘ پھر بھی وزیر اعظم راجیہ سبھا میں آپ کیلئے روتے ہیں اور ہر تقریر میں ہماری تنقید کرتے ہیں۔ ہمیں پدم ایوارڈ کو نہیں بھولنا چاہئے جس کے لئے آپ نے کانگریس چھوڑنے اور چناب وادی میں بی جے پی کی مدد کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔ کون آزاد ہے اور کون غلام، وقت بتائے گا اور عوام فیصلہ کریں گے۔‘‘