نئی دہلی//
جموں کشمیر کے سینئر رہنما اور سابق وزیر اعلی فاروق عبداللہ کو مبینہ منی لانڈرنگ معاملے میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ(ای ڈی) نے ایک بار پھر طلب کیا ہے۔
لوک سبھا میں سرینگر کی نمائندگی کرنے والے ۸۶سالہ فاروق کو پچھلے مہینے اسی معاملے میں طلب کیا گیا تھا۔ لیکن صحت کی وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے وہ سرینگر میں ایجنسی کے دفتر میں پیش نہیں ہوئے۔
جھارکھنڈ کے سابق وزیراعلیٰ ہیمنت سورین اور دہلی کے اروند کیجریوال کے بعد فاروق تازہ ترین اپوزیشن لیڈر ہیں جنہیں موسم گرما میں ہونے والے عام انتخابات سے قبل پوچھ گچھ کے لئے طلب کیا گیا ہے۔ سورین کو بار بار پیش نہ ہونے کے بعد اب گرفتار کر لیا گیا ہے۔
اس معاملے میں جموں و کشمیر کرکٹ ایسوسی ایشن (جے کے سی اے) سے تعلق رکھنے والے فنڈز میں مبینہ طور پر خرد برد کا معاملہ شامل ہے، جو بظاہر ایسوسی ایشن کے عہدیداروں سمیت مختلف لوگوں کے ذاتی بینک کھاتوں میں منتقل کیا جا رہا تھا۔
۲۰۰۱سے ۲۰۱۲ کے درمیان بی سی سی آئی نے جموں و کشمیر میں کرکٹ کی ترقی کیلئے جے کے سی اے کو ۱۱۲ کروڑ روپے دیئے تھے۔
منی لانڈرنگ کی جانچ۲۰۱۸ میں اس وقت شروع ہوئی تھی جب سی بی آئی نے عہدیداروں کے خلاف چارج شیٹ داخل کی تھی۔
فاروق‘جو اُس وقت کرکٹ ایسوسی ایشن کے چیئرمین تھے‘کے خلاف مرکزی ایجنسی نے ۲۰۲۲ میں چارج شیٹ دائر کی تھی۔
ان کے خلاف چارج شیٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ کرکٹ ایسوسی ایشن کے صدر کی حیثیت سے اپنے دور میں فاروق نے کرکٹ کی ترقی کے نام پر عہدیداروں اور دیگر کو ملنے والی رقم کا استعمال کیا اور اسے ذاتی فائدے کے لئے استعمال کیا۔
چارج شیٹ میں الزام لگایا گیا ہے کہ یہ رقم پہلے کئی نجی بینک کھاتوں میں بھیجی گئی اور بعد میں ملزمین میں تقسیم کردی گئی۔