نئی دہلی،// سترہویں لوک سبھا کے آخری اجلاس کے آخری دن آج لوک سبھا میں حکمراں جماعت اور اپوزیشن کے اراکین نے رام کے نام پر زبردست سیاست کی اور ایک دوسرے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہ رام کا نام سچا اور لازوال ہے اور اسی میں عوامی فلاح مضمر ہے ۔
لوک سبھا میں بھارتیہ جنتا پارٹی ( بی جے پی ) کے ستیہ پال سنگھ نے ضابطہ 193 کے تحت رام مندر کی تعمیر اور شری رام لالہ کی زندگی کے پران پرتشٹھا پر منعقد بحث میں حصہ لیتے ہوئے ہفتہ کو کہا کہ رام ہر جگہ ہیں ، رام سب کے ہیں ، رام ہمارے آبا و اجداد ہیں۔رام گھاٹ گھاٹ کے رہنے واالے ہیں ، رام ہمارے رواں رواں میں بسے ہیں ، رام فرقہ پرست نہیں ہیں ، رام سچے ہیں اور ازل سے ابد تک رہیں گے ۔
مسٹر سنگھ نے کانگریس پر رام سے انکار کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ 2007 میں جب رام سیتو کا معاملہ عدالت میں تھا، کانگریس نے عدالت میں رام کے وجود کو مسترد کر دیا تھا۔ ایسا کرکے کانگریس نے نہ صرف رام کے وجود سے انکار کیا بلکہ رام سے جڑی اس کی تہذیب، ثقافت اور وراثت کو بھی مسترد کردیا۔
بی جے پی کے لیڈر نے کہا کہ 500 سال قبل جب رام مندر کو منہدم کیا گیا تھا تو رام بھکتوں نے مندر کی دوبارہ تعمیر کا عہد کیا تھا۔ اس کے لیے ایک لاکھ 74 ہزار لوگوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا تھا۔ اجودھیا میں 50 کار سیوکوں پر گولی چلائی گئی۔ 1854 میں جب سے رام چبوترے کے نشان ملے تھے ، رام مندر کی تعمیر کی چنگاری تیزی سے جاگنے لگی تھی۔
انہوں نے کہا کہ جہاں رام ہیں وہاں قوم ہے ، جہاں رام نہیں ہیں وہاں قوم نہیں بن سکتی اور اسی لیے وزیر اعظم نریندر مودی نے ہندوستان کی علامت رام مندر کی تعمیر کی ہے ۔
بحث میں حصہ لیتے ہوئے کانگریس کے گورو گوگوئی نے کہا کہ بی جے پی سیاسی فائدے کے لیے رام کے نام کا استعمال کرتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ رام خدمت کے جذبے میں ہے اور کانگریس پارٹی نے خدمت کے جذبے سے عوام کو حقوق دلانے کا کام کیا ہے ۔