فن لینڈ//
فن لینڈ کے صدر ساؤلی نینسٹو[Sauli Niinistö] اور وزیر اعظم Sanna Marin کے نیٹو کے ساتھ ان کے ملک کے الحاق کے بارے میں بیانات سے شروع ہونے والا طوفان تھم نہیں سکا۔
ماسکو نے نیٹو کے ساتھ الحاق کی صورت میں ہیلسنکی کو "فوجی اور دیگر تکنیکی ردعمل کے اقدامات” کی دھمکی دی اور اس پر زور دیا کہ وہ ایسا قدم اٹھانے کے نتائج بھگتیں گے۔
ماسکو کا مزید کہنا ہے کہ فن لینڈ اور سویڈن کا نیٹو سے الحاق انہیں روس کے لیے ممکنہ فوجی ہدف بنا دے گا۔ایک بیان میں روسی وزارت خارجہ نے زور دیا کہ فن لینڈ کا موقف اس ملک کی خارجہ پالیسی کے نقطہ نظر میں بنیادی تبدیلی کی نمائندگی کرتا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ فن لینڈ کی طرف سے دہائیوں کے دوران فوجی عدم صف بندی کی پالیسی شمالی یورپ میں استحکام کا ایک ستون ہے جس نے فن لینڈ کی سلامتی کی قریبی ضمانت دی اور ہیلسنکی اور ماسکو کے درمیان تعاون اور باہمی مفادات اور شراکت داری کے تعلقات کی ترقی کے لیے ایک ٹھوس بنیاد بنائی، جس میں "فوجی عنصر کا کردار صفر کر دیا گیا تھا۔”بیان میں اس بات پر بھی زور دیا کہ ماسکو کو اپنی قومی سلامتی کو لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے فوجی اور دیگر تکنیکی ردعمل کے اقدامات کرنے ہوں گے۔ روس کاکہنا ہے کہ "ہم صورتحال کے مطابق جواب دیں گے۔”
فن لینڈ کے حکام کا کہنا ہے کہ روس نے فن لینڈ کو یقین دہانی کرائی تھی ماسکو کا ہلنسیکی کے بارے میں کوئی غلط ارادہ یا خطرناک عزم نہیں۔ روس کا کہنا تھا نیٹو ممالک نے ہیلسنکی پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی ہے تاکہ اسےنیٹو اتحاد میں شامل ہونے پر آمادہ کیا جا سکے۔
فن لینڈ کا کہنا ہے کہ نیٹو کا مقصد روس کی سرحدوں کی طرف بڑھنا اور ملک کو عسکری طور پر خطرے میں ڈالنا ہے۔ حکام کا مزید کہنا ہےکہ "تاریخ ان وجوہات کا فیصلہ کرے گی” جن کے لیے فن لینڈ جواز پیش کرتا ہے۔انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ اگر فن لیںڈ نیٹو سےالحاق کرتا ہے تو یہ اس کی بین الاقوامی ذمہ داریوں کی براہ راست خلاف ورزی تصور ہوگی اور اسے سنہ 1947ء کے امن معاہدے کے خلاف گردانا جائے گا۔