خرطوم//
امریکہ نے منگل کو اعلان کیا ہے کہ وہ سوڈان کے معزول صدر عمر البشیر کے سابق ساتھی کی گرفتاری میں تعاون کرنے والے کو پانچ ملین ڈالر تک کی رقم کی پیشکش کرے گا۔ سوڈان کےاس سابق عہدیدار پر دارفور میں جنگی جرائم کا ارتکاب کرنے کا الزام ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق یہ اعلان عمرالبشیر کے سابق ساتھی احمد ہارون سے متعلق ہے جو 2003ء اور 2004 کے درمیان مغربی سوڈان کے دارفور کے علاقے میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے ارتکاب کے الزام میں بین الاقوامی فوجداری عدالت کو مطلوب ہیں۔
وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے ایک بیان میں کہا کہ "ہارون کو ڈھونڈنا اور اسے بین الاقوامی فوجداری عدالت میں لانا ضروری ہے تاکہ اس کے خلاف الزامات کی انکوائری کی جا سکے‘‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ "بشیرکے دور حکومت میں کی جانے والی خلاف ورزیوں اور دارفور میں ہونے والے تشدد کے درمیان ایک واضح اور براہ راست تعلق ہے۔”
گذشتہ اپریل میں سوڈانی فوج اور ریپڈ سپورٹ فورسز کے درمیان جنگ شروع ہونے کے فوراً بعد ہارون نے اعلان کیا کہ وہ بشیر حکومت کے دیگر سابق اہلکاروں کے ساتھ خرطوم کی کوبر جیل سے فرار ہوگئے ہیں۔
ہارون بشیر حکومت میں وزیر ہونے کے ساتھ ساتھ سوڈانی ریاست جنوبی کوردوفان کے گورنر بھی تھے۔
پیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے سامنے ٹیلی ویژن کے ذریعے بات کرتے ہوئےبین الاقوامی فوجداری عدالت کے پراسیکیوٹر نے کہا کہ وہ "واضح نتائج” پر پہنچے ہیں کہ "اس بات پر یقین کرنے کی کوئی وجہ ہے کہ روم کے قانون میں درج جرائم اس وقت دارفر میں کیے جا رہے ہیں”۔
کریم خان نے اس خدشے کا بھی اظہار کیا کہ دارفور کا تنازع دنیا بھر میں بڑھتے ہوئے تنازعات کی وجہ سے بھول بھلیوں میں جا سکتا ہے۔ انہوں نے سلامتی کونسل سے کہا کہ "اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ دوسرا موقع ہو گا جب دارفور کے لوگوں کے ساتھ ناانصافی ہوئی ہوگی، ہمیں اجتماعی طور پر ایسا نہیں ہونے دینا چاہیے”۔