جنیوا/۱۲؍مارچ
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ یمن میں رواں برس کے ابتادئی دو ماہ کے دوران فریقین کی کارروائیوں سے 47 بچے ہلاک اور جسمانی معذور ہوئے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسیف نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ یمن میں جاری لڑائی سے بچے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی برائے یمن فلپ ڈومیلے نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ 2022 کے پہلے 2 ماہ (جنوری اور فروری) کے دوران یمن کے مختلف علاقوں میں ہونے والی کارروائیوں کے نتیجے میں کم از کم 47 بچے ہلاک یا جسمانی معذوری کا شکار ہوئے ہیں۔
فلپ ڈومیلے نے کہا کہ یمن میں تشدد، مشکلات اور غم ایک عام بات ہے جس کے لاکھوں بچوں اور خاندانوں پر سنگین نتائج برآمد ہوئے ہیں۔نمائندہ خصوصی نے کہا کہ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق 2015 سے اب تک 7 سال کے دوران یمن میں کم از کم 10 ہزار 200 بچے ہلاک یا زخمی ہوئے ہیں۔
اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی نے کہا کہ یمن میں ہلاک اور زخمی ہونے والے بچوں کی صحیح تعداد اس سے کہیں زیادہ ہوسکتی ہے۔
فلپ ڈومیلے نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ یمن کے لئے پائیدار سیاسی حل نکالا جائے تاکہ وہں کے کے لوگ اور ان کے بچوں اس پرامن میں رہیں جس کے وہ حقدار ہیں۔