جموں///
جموں کشمیر انتظامیہ نے سینئر بی جے پی رہنما اور جموں و کشمیر کے سابق وزیر بالی بھگت اور ان کے بھائیوں کے قبضے سے کشتواڑ میں آٹھ کنال اور چھ مرلہ زمین ضبط کرلی ہے۔
عہدیداروں نے بتایا کہ محکمہ ریونیو کی جانب سے بار بار نوٹس جاری کرنے کے باوجود دونوں بھائیوں کے مبینہ طور پر زمین خالی کرنے میں ناکام رہنے کے بعد ۱۵جنوری کے ایک حکم کی بنیاد پر یہ کارروائی کی گئی۔ مقامی تحصیلدار کے حکم کے تحت نرسنگ کالج کی زمین پر ایک تین منزلہ عمارت کو سیل کردیا گیا ہے۔
عہدیداروں کے مطابق یہ زمین جموں کشمیر اسٹیٹ لینڈ (قابضین کو ملکیت کی منتقلی) ایکٹ کے تحت دونوں بھائیوں کو منتقل کی گئی تھی ، جسے عام طور پر روشنی ایکٹ کے نام سے جانا جاتا ہے ‘ جسے سابق ریاست کی فاروق عبداللہ حکومت نے۲۰۰۱ میں نافذ کیا تھا۔ یہ قانون غیر قانونی طور پر قبضہ شدہ سرکاری اراضی کی ملکیت قابضین کو منتقل کرنے کیلئے تھا بشرطیکہ حکومت کی طرف سے طے شدہ اس کی مارکیٹ ویلیو کی ادائیگی کی جائے۔ جمع کی گئی رقم ہائیڈل پاور پی شروع کرنے کیلئے استعمال کی جانی تھی۔
حالانکہ۲۰۱۴ میں کنٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل نے اس قانون کے نفاذ میں مختلف بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی تھی، جس کے نتیجے میں سرکاری خزانے کو۲۵ہزار کروڑ روپے کا نقصان ہوا تھا۔
روشنی ایکٹ کو جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے۲۰۲۰ میں ہی کالعدم قرار دے دیا تھا اور اس ایکٹ کے تحت کی گئی تمام الاٹمنٹس کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔
کشتواڑ کی زمین پر قبضہ کرنے کے ۱۵جنوری کے حکم نامے میں بالی بھگت اور بھائیوں دلیپ کوما، یشونت سنگھ، سرجیت کمار، انوپ کمار اور یوگ راج کو زمین پر قبضہ کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔
بالی بھگت نے کہا کہ یہ زمین پچھلے سٹھ ستھر سالوں سے ان کی فیملی کے پاس ہے، اور وہ نہیں جانتے کہ محکمہ ریونیو نے روشنی ایکٹ کے تحت انہیں یہ زمین کیسے اور کب الاٹ کی۔بھگت نے کہا کہ ان کی والدہ نے یہ زمین ماتا مچل ایجوکیشنل ٹرسٹ کو عطیہ کی تھی، جو پچھلے پانچ چھ سالوں سے اس مقام پر ایک پیرا میڈیکل انسٹی ٹیوٹ چلا رہا تھا۔
گزشتہ سال جموں و کشمیر حکومت نے ۱۵ لاکھ کنال سے زیادہ ریاستی اور چراگاہوں کی زمین غیر قانونی قابضین سے واگزار کرائی تھی۔