واشنگٹن//
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر اقتدار کے دوران غیر ملکی حکومتوں سے 7.8ملین ڈالرز وصول کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ہاؤس ڈیموکریٹس نے ایک حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نےدورِ اقتدار میں کئی ممالک کی حکومتوں سے کم از کم 7.8ملین ڈالرز وصول کیے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2 سال کے عرصے کے دوران 20 ممالک کی حکومتوں کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ کے کاروبار کو ادائیگیاں کی گئیں۔
رپورٹ میں کمیٹی برائے نگرانی اور احتساب کے ممبر جیمی راسکن کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو یہ آمدنی دنیا کی سب سے زیادہ ناگوار حکومتوں میں سے کچھ حکومتوں کی جانب سے وصول ہوئی، جن میں چین سرِ فہرست ہے جس نے ڈونلڈ ٹرمپ کی جائیداد میں اضافے کے لیے 5.5 ملین ڈالرز سے زائد کا حصّہ ڈالا۔اس کے علاوہ سعودی عرب، قطر، کویت، بھارت اور افغانستان جیسے دیگر ممالک کی حکومتوں کی جانب سے بھی ڈونلڈ ٹرمپ نے رقم وصول کی۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے یوں غیر ملکی حکومتوں سے رقم وصول کرکے آئین کی خلاف ورزی کی ہے کیونکہ امریکی آئین کسی بھی امریکی صدر کو کانگریس کی رضامندی کے بغیر غیر ملکی حکومتوں سے کسی بھی قسم کی رقم یا تحائف قبول کرنے سے روکتا ہے۔
رپورٹ میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے دورِ اقتدار میں کبھی بھی کانگریس سے کسی بھی ملک کی حکومت سے رقم وصولی کرنے کے لیے کوئی منظوری نہیں مانگی۔
رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ 7.8ملین ڈالرز تو ڈونلڈ ٹرمپ کو ملنے والے کل غیر ملکی فنڈز کا محض ایک حصّہ ہے کیونکہ امریکی خارجہ پالیسی کے اہم فیصلے کیے جاتے تھے تو واشنگٹن ڈی سی، لاس ویگاس اور نیو یارک سٹی میں موجود ڈونلڈ ٹرمپ کے ہوٹلوں کو بھی غیر ملکی حکومتوں کی جانب سے کئی ادائیگیاں کی گئیں، جس سے انہیں ذاتی طور پر فائدہ پہنچ رہا تھا۔