نئی دہلی//
مرکز‘آسام حکومت اور یونائیٹڈ لبریشن فرنٹ آف آسام (الفا) کے درمیان دہلی میں ایک سہ فریقی امن معاہدے پر دستخط کیے گئے ہیں، جس سے شمال مشرقی خطے کے سب سے بڑے باغی گروپوں میں سے ایک پر پردہ پڑا ہے۔
پریش بروا کی قیادت میں الفا (آزاد) دھڑا بات چیت کا مخالف ہے۔
آسام کے سب سے پرانے باغی گروپ کے ساتھ امن معاہدے کا مقصد غیر قانونی امیگریشن، مقامی برادریوں کیلئے زمین کے حقوق اور آسام کی ترقی کیلئے مالی پیکیج جیسے مسائل کو حل کرنا ہے۔
وزیر داخلہ امیت شاہ نے دہلی میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ مرکز اس بات کو یقینی بنائے گا کہ الفا کے تمام معقول مطالبات کو مقررہ وقت میں پورا کیا جائے اور الفا کو ایک تنظیم کے طور پر تحلیل کردیا جائے۔
امیت شاہ نے کہا کہ ہم الفا قیادت کو یقین دلانا چاہتے ہیں کہ امن عمل کی کامیابی کو یقینی بنانے کیلئے مرکز پر ان کے اعتماد کا احترام کیا جائے گا۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ آسام اور دیگر شمال مشرقی ریاستوں کے کئی علاقوں سے آرمڈ فورسز (اسپیشل پاورایکٹ) (افسپا) کو ہٹانا اس بات کا ثبوت ہے کہ اس خطے میں شورش تقریبا ختم ہو چکی ہے۔
شاہ کے ساتھ بیٹھے آسام کے وزیر اعلی ہیمنت بسوا شرما نے کہا کہ الفا کے ساتھ امن معاہدے سے خطے میں شورش کا مسئلہ کافی حد تک حل ہوجائے گا۔
مودی حکومت نے شمال مشرق میں باغی گروپوں کے ساتھ ہتھیار ڈالنے پر رضامندی ظاہر کرنے کے بعد کئی امن معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔ نومبر میں منی پور کے سب سے پرانے مسلح گروپ یو این ایل ایف نے بھی مرکز اور ریاستی حکومت کے ساتھ سہ فریقی امن معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
آسام کے شیوساگر میں۷؍ اپریل۱۹۷۹کو قائم ہونے والا الفا آسام کے مقامی لوگوں کیلئے ایک آزاد خودمختار ریاست قائم کرنے کے مقصد سے ابھرا تھا۔ اس گروپ نے۱۹۸۰کی دہائی کے اواخر میں اپنی مسلح کارروائیوں کا آغاز کیا ، جس کی قیادت پریش بروا ، اربندا راجکھووا اور انوپ چیتیا جیسی شخصیات نے کی۔