جموں//
اِنتظامی کونسل کی میٹنگ آج یہاںلیفٹیننٹ گورنر منوج سِنہا کی صدارت منعقد ہوئی جس میں جی ایس ٹی سے پہلے کے ٹیکس بقایاجات کے تصفیے کیلئے ایمنسٹی دینے کیلئے محکمہ خزانہ کی تجویز کو منظوری دی ۔
میٹنگ میں لیفٹیننٹ گورنر کے مشیر راجیو رائے بھٹناگر، چیف سیکرٹری اَتل ڈولواورلیفٹیننٹ گورنر کے پرنسپل سیکرٹری مندیپ کمار بھنڈاری شرکت کی۔
اِس اقدام سے ٹیکس دہندگان کو سود اور جُرمانے کی معافی کے علاوہ حکومت کو مسدود محصولات کی وصولی کی صورت میںراحت ملے گی۔
اِس سے قبل تمام ڈیلرز کووِڈ۱۹ وبائی امراض سمیت مختلف وجوہات کی بنا ء پر۲۰۱۸ ء کے سرکاری آرڈر نمبر۳۹؍ایف ڈی مورّخہ۵ فروری۲۰۱۸ء کے تحت جاری کردہ سابق ایمنسٹی سکیم سے فائدہ نہیں اُٹھا سکیں۔
اِس طرح بڑی تعدادجی ایس ٹی سے پہلے کے ٹیکس قوانین کے تحت ڈیلروں کو بقایا جات کی ادائیگی کے لئے ڈیلروں کو ایک وقتی موقعہ فراہم کرنے کے لئے تجارتی اور صنعتی شعبے سے بہت سی نمائندگیاں موصول ہوئیں۔
ایمنسٹی سکیم ڈیلروں کو جن شرائط پر راحت فراہم کرے گی ان میںجموں و کشمیر جنرل سیلز ٹیکس ایکٹ ۱۹۶۲؍اور سینٹرل سیلز ٹیکس ایکٹ۱۹۵۶کے تحت۱۸۔۲۰۱۷ ء (سب کیلئے۷ جولائی۲۰۱۷ء اور شراب ڈیلروں کیلئے۳۱؍اگست۲۰۱۷) تک اسسمنٹ ،رِی اسسمنٹ کے لئے جُرمانے اور سود کی صد فیصد چھوٹ۔
جموں و کشمیر ویلیو ایڈڈ ٹیکس ایکٹ۲۰۰۵؍اور سینٹرل سیلز ٹیکس ایکٹ ۱۹۵۶ کے تحت۱۸۔۲۰۱۷ء (۷جولائی۲۰۱۷) تک کے تخمینے کیلئے جُرمانے اور سود کی صد فیصد چھوٹ۔
(الف) اور (ب) میں سود اور جُرمانے کی چھوٹ حکومت کی طرف سے نوٹیفائی کی جانے والی سکیم کے مطابق مقررہ وقت کے اندر اور طریقے سے اصل ٹیکس کی صد فیصد ادائیگی سے مشروط ہے۔
جموں و کشمیر ویلیو ایڈڈ ٹیکس ایکٹ۲۰۰۵ (۱۸۔۲۰۱۷ ء تک)،(۷ جولائی۲۰۱۷) ، جموں و کشمیر جنرل سیلز ٹیکس ایکٹ۱۹۶۲(۷جولائی۲۰۱۷ء تک اور۳۱؍اگست۲۰۱۷ تک) اور سینٹرل سیلز ٹیکس ایکٹ ۱۹۵۶کے تحت صنعتی یونٹوں کے مطالبات کا تصفیہ۔
حکومت کے اس فیصلے کے نتیجے میں ٹیکس تنازعات کے معاملوں کو کم سے کم کرنے اور جی ایس ٹی سے پہلے کے معاملوں کو ختم کرنے میں مدد ملے گی۔ اِس ایمنسٹی کے لئے درخواستیں وصول کرنے کی مدت حکم جاری ہونے کی تاریخ سے چھ ماہ سے زیادہ نہیں ہوگی۔