سرینگر//
جموں کشمیر حکومت نے پونچھ میں تین افراد کی پر اسرار طور پر موت واقع ہونے کے متعلق قانونی کارروائیاں شروع کرتے ہوئے متوفین کے اہل خانہ کے حق میں معاوضہ اور نوکریاں دینے کا اعلان کیا ہے ۔
حکومت نے کہا کہ لاشوں کی طبی و قانونی لوازمات کی ادائیگی کے بعد قانونی کارروائی شروع کی گئی ہے۔
محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ جموں وکشمیر (ڈی پی آئی آر) نے’ایکس‘پر ایک پوسٹ کے ذریعے جانکاری فراہم کرتے ہوئے کہا’’پونچھ کے ضلع بفلیاز میں تین شہریوں کی ہلاکت کی اطلاع موصول ہوئی اس سلسلے میں طبی و قانونی لوازمات ادا کی گئیں اور متعلقہ مجاز اتھارٹی کی طرف سے قانونی کارروائی شروع کر دی گئی‘‘۔
پوسٹ میں مزید کہا گیا’’حکومت نے متاثرین کیلئے معاوضے کا اعلان کیا اور لواحقین کو نوکریاں فراہم کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔‘‘
اس دوران بفلیاز پونچھ میں مبینہ شہری ہلاکتوں کے خلاف ہفتے کے روز نیشنل کانفرنس اور اپنی پارٹی کے لیڈروں اور کارکنوں نے احتجاج جلوس نکالا تاہم پولیس نے ریلی کے شرکاء کو آگے جانے کی اجازت نہیں دی۔
اس موقع پر نیشنل کانفرنس اور اپنی پارٹی نے معصوم شہریوں کی مبینہ طورپر حراستی ہلاکتوں کی تحقیقات اور ملوثین کو قرارواقعی سزا دینے کا مطالبہ کیا ۔
اطلاعات کے مطابق بفلیاز پونچھ میں مبینہ شہری ہلاکتوں کے خلاف نیشنل کانفرنس نے ہفتے کے روز پارٹی ہیڈ کواٹر سے ایک احتجاجی جلوس نکالا تاہم پولیس نے دفتر کے مین گیٹ کو پہلے ہی بند کیا جس وجہ سے جلوس کے شرکاء باہر نہیں آسکے ۔
احتجاج کررہے پارٹی لیڈران اور عہدیداران نے بفلیاز میں دھیرہ کی گلی علاقے میں معصوم شہریوں کی مبینہ طور پر حراستی ہلاکتوں کی تحقیقات کا مطالبہ کیا اور خاطیوں کو قرارواقعی سزا دینے کا مطالبہ کیا۔
پارٹی کے جنرل سکریٹری علی محمد ساگر نے ہلاکتوں کی جوڈیشل تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اصل حقائق کو عوام کے سامنے لایا جائے ۔
ساگر نے گورنر انتظامیہ کیساتھ ساتھ مرکزی سرکار پر زور دیا ہے کہ کشمیر میں ایسے خون ناحق اور انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں کو روکنے کیلئے ٹھوس اور کارگر اقدامات اُٹھانے کے ساتھ ساتھ اس سانحہ میں ملوثین کو نشاندہی کرکے قانون کے مطابق سزا دی جائے ۔
این سی لیڈر نے کہا کہ بفلیاز واقعہ سے منسلک سوشل میڈیا پر وائرل مبینہ ویڈیو نے عوام کے دل مجروح کردئے ہیں اور ایسے میں حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس واقعہ کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کرا کے مہلوکین کے لواحقین کو انصاف فراہم کرے ۔
ساگر نے کہاکہ نیشنل کانفرنس بفلیاز حملے میں ۵فوجیوں کی ہلاکت کی بھی مذمت کرتی ہے اور ایسے واقعات کی کبھی بھی حامی نہیں رہی ہے ۔’’ ہماری جماعت ہمیشہ عدم تشدد کی حامی رہی ہے ، ہم چاہتے ہیں کہ حالات ٹھیک ہوجائیں لیکن حالات دن بہ دن بدتر ہوتے جارہے ہیں‘‘۔
اس سے قبل پارٹی ہیڈکوارٹر پر ایک اجلاس میں بھی بفلیاز حملے کی مذمت کے ساتھ ساتھ ایک قرارداد کے ذریعے ۳عام شہریوں کی ہلاکتوں کی جوڈیشل تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا گیا۔
دریں اثنا اپنی پارٹی کے سینئر لیڈر اشرف میر کی سربراہی میں سری نگر کے پارٹی دفتر سے ایک جلوس نکالنے کی کوشش کی تاہم پولیس نے جلوس کے شرکائکو آگے جانے کی اجازت نہیں دی۔
نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران اپنی پارٹی کے سینئر لیڈر اشرف میر نے کہا’’بفلیاز میں ہوئے ملی ٹینٹ حملے کی ہم سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں لیکن جن عام شہریوں کا قتل کیا گیا ان کے گھر والوں کو بھی انصاف ملنا چاہئے ‘‘۔
میرنے کہاکہ بفلیاز کے لوگ خوفزدہ ہیں، وہاں سے ویڈیز وائرل ہو رہے ہیں، انٹرنیٹ بند ہے جس وجہ سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔
اپنی پارٹی لیڈر نے کہاکہ ہفتے کے رو ز شہری ہلاکتوں کے خلاف اپنی پارٹی کے عہدیداروں اور کارکنوں نے پر امن طورپر احتجاج جلوس نکالنے کی کوشش کی تاہم پولیس نے مین گیٹ کو ہی بند کیا اور اس طرح سے ہمیں آگے جانے کی اجازت نہیں دی گئی ۔