نئی دہلی//
لوک سبھا نے آج ہندوستان میں تین اہم بلوں کو صوتی ووٹ سے منظور کیا تاکہ برطانوی دور کے سزا پر مبنی مجرمانہ انصاف کے نظام کو ہٹایا جا سکے اور اس کی جگہ ہندوستانی اقدار پر مبنی انصاف پر مبنی عدالتی نظام قائم کیا جا سکے ۔
لوک سبھا میں وزیر داخلہ امت شاہ نے انڈین جسٹس (سیکنڈ) کوڈ بل۲۰۲۳‘انڈین سول ڈیفنس (سیکنڈ) کوڈ بل۲۰۲۳؍اور انڈین جسٹس (سیکنڈ) کوڈ بل۲۰۲۳پر دو دن تک تقریباً چھ گھنٹے تک جاری رہنے والی بحث کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت برطانوی دور کے قوانین کو بدل کر فوجداری انصاف کے نظام میں بنیادی تبدیلیاں لا رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم مودی نے لال قلعہ کی فصیل سے نوآبادیاتی قوانین سے آزادی کی بات کہی تھی، اس کے تحت وزارت داخلہ نے فوجداری قوانین میں تبدیلیوں پر گہرا غور کیا۔
شاہ نے کہا کہ تینوں بل فرد کی آزادی، انسانی حقوق اور سب کے ساتھ یکساں سلوک کے تین اصولوں کی بنیاد پر بنائے جا رہے ہیں۔ آزادی کے بعد پہلی بار فوجداری انصاف کے نظام سے متعلق تینوں قوانین کو ہیومنائز کیا جائے گا۔ان کاکہنا تھا’’انڈین جوڈیشل کوڈ میں دہشت گردی، منظم جرائم اور بدعنوانی جیسے موضوعات کو شامل کیا گیا ہے اور اسے سزا پر مرکوز نہیں بلکہ انصاف پر مبنی بنایا گیا ہے‘‘۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ قانونی طریقہ کار کو آسان بنایا گیا ہے ۔ منظم جرائم اور اشتہاری مجرموں کے حوالے سے سخت دفعات کی گئی ہیں۔ غداری کے جرم کو ختم کرتے ہوئے غداری اور موب لنچنگ کو سنگین ترین جرائم کے زمرے میں رکھا گیا ہے ۔
تقریباً ڈیڑھ گھنٹے تک جاری رہنے والے وزیر داخلہ کے جواب کے بعد ایوان نے تینوں بلوں کو حکومتی ترامیم کے ساتھ ایک ایک کر کے منظور کردیا۔ یہ بل۱۵۰سال سے زیادہ پرانے انڈین پینل کوڈ (آئی پی سی)، کوڈ آف کریمنل پروسیجر (سی آر پی سی) اور انڈین ایویڈینس ایکٹ۱۸۷۲کی جگہ لیں گے ۔ اس طرح ملک نے فوجداری نظام انصاف میں تبدیلی کی طرف ایک قدم اٹھایا۔ تینوں بل جمعرات کو راجیہ سبھا میں بحث کے لیے پیش کیے جائیں گے ۔ بیرون ملک موجود مجرموں کے خلاف کارروائی کے لیے بلوں میں کچھ ترامیم کی گئی ہیں۔ اس کے بعد گرامر اور زبان سے متعلق غلطیاں دور کر دی گئی ہیں۔
بحث کا جواب دیتے ہوئے ، وزیر داخلہ نے کہا’’ہم نے کہا تھا کہ ہم دفعہ۳۷۰؍اور۳۵اے کو ہٹا دیں گے ، ہم نے اسے ہٹا دیا۔ ہم نے وعدہ کیا تھا کہ ہم دہشت گردی کا خاتمہ کریں گے ، زیرو ٹالرنس کی پالیسی بنائیں گے اور سکیورٹی اہلکاروں کو آزادی دیں گے ، ہم نے پورا کیا۔ ہم نے کہا تھا کہ اجودھیا میں رام مندر بنے گا اور اب رام للا کی پران پرتشٹھا۲۲جنوری۲۰۲۴کو ہوگی۔ یہ نریندر مودی کی حکومت ہے ، جو کہتی ہے وہی کرتی ہے ‘‘۔
شاہ نے کہا’’اس تاریخی ایوان میں مودی جی کی قیادت میں پہلی بار، ہمارے فوجداری انصاف کے نظام کو کنٹرول کرنے والے تقریباً ۱۵۰سال پرانے تین قوانین میں بہت بنیادی تبدیلیاں کی گئی ہیں جو کہ ہندوستانیت، ہندوستانی آئین اور ہندوستان کے عوام کی فکر کرنے والی میں تبدیلی لے کر آیا ہوں۔
شاہ نے کہا’’پہلی بار مودی کی قیادت میں ہمارے آئین کی روح کے مطابق قانون بننے جا رہے ہیں۔ مجھے فخر ہے کہ۱۵۰سال بعد ان تینوں قوانین کو تبدیل کیا گیا۔ کچھ لوگ کہتے تھے کہ ہم ان کو نہیں سمجھتے ، میں ان سے کہتا ہوں کہ ہندوستانی ہو کر ذہن میں رکھو گے تو سمجھ جاؤ گے ۔ لیکن اگر آپ کا دماغ اٹلی کا ہے تو آپ کبھی نہیں سمجھ پائیں گے ‘‘۔
کانگریس کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’یہ انگریزوں کا راج نہیں ہے ، یہ کانگریس کا راج نہیں ہے ، یہ بی جے پی اور نریندر مودی کا راج ہے… یہاں دہشت گردی کو بچانے کی کوئی دلیل نہیں چلے گی‘‘۔ انہوں نے کہا کہ آج تک کسی قانون میں دہشت گردی کی تعریف نہیں کی گئی۔ پہلی بار اب مودی حکومت دہشت گردی کی وضاحت کرنے جا رہی ہے تاکہ کوئی اس کی کوتاہیوں کا فائدہ نہ اٹھا سکے ۔ اس کے ساتھ راج دروہ کو غداری میں بدلنے کا کام کیا جا رہا ہے ۔