نئی دہلی// لوک سبھا نے پوسٹ آفسوں کو بہتر بنانے اور انہیں عوامی افادیت کے لئے موزوں بناکر ان کی جدید کاری کرنے والا ‘پوسٹ آفس بل 2023’ کو پیر کو صوتی ووٹ سے منظور کر لیا۔
بل پر دو روزہ بحث کا جواب دیتے ہوئے مواصلات کے وزیر مملکت دیبو سنگھ چوہان نے کہا کہ لاکھوں خواتین نے مختلف اسکیموں کے تحت پوسٹ آفس کے ذریعے بچت کی ہے ۔ ڈاکخانوں میں ایک لاکھ 80 ہزار سے زائد نوجوانوں کو روزگار ملا ہے ۔ آج پوسٹ آفس آدھار کارڈ بنا رہے ہیں اور کروڑوں آدھار کارڈ ڈاکخانوں کے ذریعے بنائے گئے ہیں اور بن رہے ہیں۔
انہوں نے اس بل کو ایک بڑی تبدیلی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ آنے والے وقت میں معاشرے میں بڑی تبدیلی لائے گا اور یہ بل انقلابی ثابت ہوگا۔
اس سے پہلے بل پر دوسرے دن شروع ہونے والی بحث میں حصہ لیتے ہوئے وائی ایس آر کی ڈاکٹر بی وی ستیہ وتی نے ‘پوسٹ آفس بل 2023’ کی حمایت کی اور کہا کہ پوسٹ آفس کی کمرشلائزیشن سے اپنے سامان کو فروخت کرنے میں مارکیٹ میں ایک طرح کا مقابلہ بھی پیدا ہوا ہے ۔ اس بل کے ذریعے پوسٹل سروس کو بہتر بنانے کی کوششیں سماجی ترقی کے ایک نئے دور کا بھی آغاز کریں گی۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کے بھولا سنگھ نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی حکومت نے پوسٹ آفس کی پھر سے کایا پلٹ کی ہے اور پوسٹ آفس کی فلاحی اسکیمیں ایک بڑی تبدیلی لا رہی ہیں۔ اہل وطن کو اپنے گھروں کے قریب پوسٹ آفس کے ذریعے پاسپورٹ بنوانے جیسی سہولیات حاصل ہورہی ہیں۔
شیو سینا کے پرتاپ راؤ جادھو نے بل کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت نے نہ صرف ڈاک خانوں کو جدید بنایا ہے بلکہ اس کے ذریعے عام لوگوں کو مختلف خدمات بھی فراہم کی ہیں۔ بہوجن سماج پارٹی کے رام شرومنی نے کہا کہ نئے بل میں افسران کی ذمہ داریاں طے کرنا بہت ضروری ہے تاکہ پوسٹ آفس پر لوگوں کا اعتماد مزید بڑھے ۔