سرینگر//
جموںکشمیر حکومت نے راجوری میں قتل کے ایک کیس میں ملزم کے طور پر پیش نہ ہونے پر ایک ملزم سے۲ لاکھ روپے کی رشوت لینے کے الزام میں ایک استغاثہ افسر کو برطرف کر دیا ہے اور اسے مستقبل میں نوکری کے لئے نا اہل قرار دیا۔
ایک حکم نامے کے مطابق، حکومت نے انچارج سینئر پراسیکیوٹنگ آفیسر اعجاز الحسن کو ملزم سے ۲لاکھ روپے رشوت لینے پر برطرف کر دیا جب کہ وہ جوڈیشل مجسٹریٹ فرسٹ کلاس تھانہ منڈی کی عدالت میں بطور سینئر پراسیکیوٹنگ آفیسر تعینات تھے۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ افسر مکمل دیانت کو برقرار رکھنے میں ناکام رہا اور ایک سرکاری ملازم کے لیے غیر مناسب طریقے سے کام کیا، اس طرح جموں و کشمیر کے ملازمین (کنڈکٹ) رولز۱۹۷۱ میں موجود دفعات کی خلاف ورزی کی۔
اس میں کہا گیا’’افسر کی جانب سے یہ عمل جموں کشمیرایمپلائز (کنڈکٹ) رولز’۱۹۷۱کے رول۳ کی خلاف ورزی کے مترادف ہے‘‘۔
اس میں مزید کہا گیا ہے کہ اس لیے جموں و کشمیر سول سروسز (درجہ بندی، کنٹرول اور اپیل) رولز ۱۹۵۶اے قاعدہ۳۰ (viii) کے مطابق، انچارج سینئر پراسیکیوٹنگ آفیسر اعزاز الحسن کو فوری طور پر ملازمت سے برطرف کر دیا گیا ہے۔ جو اسے مستقبل کی ملازمت سے بھی نااہل کر دے گا۔