کیوبا //
کیوبا کے صدر میگوئل ڈیاز کینیل نے جمعرات کو فلسطینیوں کی حمایت میں ایک بڑے احتجاجی مارچ کی قیادت کی جبکہ اسرائیل نے غزہ کی پٹی میں حماس کے خلاف جنگ چھیڑ رکھی ہے۔
جب جلوس جزائر غرب الہند کی تپتی دھوپ میں سمندر کے کنارے کے راستے میلیکون کے برابر سے گذرا تو فلسطینی پرچم لہراتے ہوئے مظاہرین نے اسرائیل کی حمایت کرنے پر امریکہ کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
کیوبا کی وزارتِ داخلہ نے ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر کہا تھا کہ ایک گھنٹہ طویل مارچ میں 100,000افراد نے حصہ لیا جسے کمیونسٹ کے زیرِ انتظام ملک میں نوجوان گروہوں کی انجمنوں نے بلایا تھا۔
ہوانا یونیورسٹی میں فزکس کی 22 سالہ طالبہ کرسٹینا ڈیاز نے کہا کہ اس مارچ میں شریک نوجوان چاہتے ہیں کہ فلسطین پر حملے بند ہوں۔
انہوں نے کہا کہ حماس کے اسرائیل پر 7 اکتوبر کو ہونے والے حملوں سے شروع ہونے والی جنگ میں دونوں فریقوں کا نقصان ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہا، "یہ سوچنا غلط ہے کہ یہ ایک جنگ ہے۔ یہ نسل کشی ہے۔”
صدر ڈیاز کینیل نے اپنی اہلیہ کیوئسٹا کینیل اور اعلیٰ سرکاری اہلکاروں کے ہمراہ جلوس کی قیادت کی۔
جب مظاہرین سمندر کے کنارے واقع امریکی سفارت خانے کے سامنے سے گذر رہے تھے تو کچھ لوگوں نے نعرے لگائے: "فسطائی یانکیو، تم دہشت گرد ہو”۔
جنگ شروع ہونے کے بعد سے کیوبا میں منعقد ہونے والی ایسی کئی فلسطینی حامی ریلیوں میں یہ سب سے بڑی ریلی تھی۔
کیوبا میں طب کی تعلیم حاصل کرنے والے فلسطینی طلباء بھی ریلی میں شریک ہوئے۔
ایک طالبِ علم 22 سالہ اعصام الداؤدہ نے کہا۔ "کیوبا کے عوام اور حکومت کا بہت شکریہ جنہوں نے ہمیشہ فلسطین کی حمایت کی ہے۔”