کیف//
یوکرینی صدر نے کہا ہے کہ روس نے بمباری میں ایک اسکول کو نشانہ بنایا، جس میں 60 افراد ہلاک ہو گئے۔
تفصیلات کے مطابق یوکرین کے صدر صدر ولودیمیر زیلنسکی نے دعویٰ کیا ہے کہ مشرقی یوکرین کے شہر لوہانسک ریجن کے علاقے بلوہوریوکا میں ایک اسکول میں ہونے والے بم دھماکے میں 60 کے قریب افراد ہلاک ہو گئے۔
اس سے قبل لوہانسک کے علاقے کے گورنر سیریہی ہیدائی نے کہا تھا کہ بلوہوریوکا میں عمارت میں 90 افراد پناہ لیے ہوئے تھے جن میں سے 30 کو بچا لیا گیا ہے۔
ہیدائی کے مطابق ہفتے کے روز عمارت پر ایک روسی طیارے نے بم گرایا تھا، تاہم روس نے اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے، خیال رہے کہ لوہانسک میں روسی فوجیوں اور علیحدگی پسند جنگجوؤں نے حکومتی فورسز کو گھیرنے کی کوشش میں شدید لڑائی لڑی ہے، اور اس علاقے کا بیش تر حصہ گزشتہ آٹھ سالوں سے روس کے حمایت یافتہ علیحدگی پسندوں کے کنٹرول میں ہے۔
دوسری طرف روسی فورسز نے یوکرین کے مشرقی شہر پوپاسنا پر قبضہ کر لیا ہے، گورنر لوہانسک ریجن کا کہنا ہے کہ یوکرینی فوج نے پسپائی اختیار کر لی ہے۔
دریں اثنا، کینیڈین اور کروشین وزرائے اعظم نے دارالحکومت کیف کا دورہ کیا ہے، اور اہم ملاقاتیں کیں، امریکی خاتونِ اول بھی غیر اعلانیہ دورے پر یوکرین پہنچیں، انھوں نے یوکرینی خاتونِ اول اولینا زیلنسکی سے ایک اسکول میں ملاقات کی۔
جل بائیڈن نے کہا کہ میں ماؤں کے عالمی دن کی مناسبت سے یوکرین آئی ہوں، امریکی عوام یوکرین کے ساتھ کھڑے ہیں، اب اس جنگ کو ختم ہونا چاہیے۔
ادھر ماریوپول اسٹیل پلانٹ میں محصور یوکرینی فوجیوں کا آخری دم تک لڑنے کا عزم سامنے آیا ہے، کیپٹن سویا ٹو سلادپالما کا کہنا ہے کہ جب تک زندہ ہیں روسی فوج سے لڑیں گے، ہمارے پاس زیادہ وقت نہیں ہے، عالمی برادری زخمی فوجیوں کو پلانٹ سے نکالنے میں مدد کرے۔