نئی دہلی//
لوک سبھا اور اسمبلیوں میں خواتین کیلئے ایک تہائی ریزرویشن کو بہت اچھا قدم قرار دیتے ہوئے سپریم کورٹ نے جمعہ کو کہا کہ اس قانون میں مردم شماری کی ضرورت کے شق کو منسوخ کرنا’بہت مشکل ہوگا‘‘۔
جسٹس سنجیو کھنہ اور ایس وی این بھٹی کی بنچ نے مدھیہ پردیش کانگریس لیڈر جیا ٹھاکر کی عرضی پر مرکز کو نوٹس جاری کرنے سے انکار کردیا۔
بنچ نے یہ بھی واضح کیا کہ وہ ان کی عرضی کو مسترد نہیں کر رہی ہے بلکہ اسے زیر التوا کیس میں شامل کر رہی ہے ۔
بنچ نے کہا’’یہ (خواتین کا ریزرویشن) ایک قدم اٹھایا گیا ہے ، جو بہت اچھا قدم ہے ‘‘۔
عرضی گزار کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر ایڈوکیٹ وکاس سنگھ کے دلائل کو خارج کرتے ہوئے بنچ نے کہا کہ اس مسئلہ پر ایک عرضی عدالت عظمیٰ میں زیر التوا ہے اور وہ۲۲نومبر کو اس کے ساتھ ٹھاکر کی درخواست پر بھی سماعت کرے گی۔
سنگھ نے بنچ سے نوٹس جاری کرنے کی درخواست کی، جسے مسترد کر دیا گیا۔ سنگھ نے درخواست گزار کی طرف سے دلیل دی کہ یہ بات قابل فہم ہے کہ پسماندہ طبقات کو ریزرویشن دینے کیلئے مردم شماری کر کے اعداد و شمار جمع کرنے کی ضرورت ہے ۔
سنگھ نے مزید دلیل دی کہ قانون کا وہ حصہ جس میں کہا گیا ہے کہ اسے مردم شماری کے بعد نافذ کیا جائے گا من مانی ہے اور عدالت کو اسے منسوخ کرنا چاہیے ۔اس پر بنچ نے کہا’’عدالت کے لیے ایسا کرنا بہت مشکل ہوگا‘‘۔
بنچ نے سنگھ سے کہا’’اس نے ان کی دلیل کو سمجھا ہے کہ مردم شماری (خواتین کے ریزرویشن کیلئے ) کی ضرورت نہیں ہے ۔ لیکن بہت سارے مسائل ہیں۔ سب سے پہلے آپ کو سیٹیں اور دیگر چیزیں محفوظ کرنی ہوں گی۔
کانگریس کے لیڈر ٹھاکر نے عدالت میں ایک عرضی دائر کی جس میں ۲۰۲۴کے عام انتخابات سے قبل پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے منظور شدہ خواتین ریزرویشن بل کو فوری طور پر نافذ کرنے کی مانگ کی گئی۔
خواتین کے ریزرویشن بل کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں تاریخی منظوری کے چند دن بعد ستمبر میں صدر دروپدی مرمو کی منظوری ملی، اور ان کی منظوری سے یہ قانون بن گیا ہے ۔
سرکاری طور پر’ناری شکتی وندن ایکٹ‘کے نام سے جانے جانے والے اس قانون میں لوک سبھا اور تمام ریاستی اسمبلیوں میں خواتین کے لیے ایک تہائی نشستیں ریزرو کرنے کی تجویز ہے ۔