ہفتہ, مئی 10, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

اقتدار کی خاطر رعایتوں کے وعدے 

سیاستدانوں کو یہی مشورہ کہ وہ لوگوں کو گمراہ نہ کریں

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2023-11-04
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

بزرگ بھی کہہ رہے ہیں اور اقتصادی ماہرین کابھی اسی بات پر اصرار ہے کہ ’’ پائوں اتنے ہی پھیلائو جتنی چادر ہے‘‘۔ لیکن دُنیا میں بہت کم لوگ اس پر عمل کرتے ہیں اکثریت کا رجحان یہی ہے کہ آگے دیکھاجائے گا اور جب پائو ں چادر کی حدود سے تجاوز کرجاتے ہیں تو پھر جو کچھ بھی سہنا پڑتا ہے وہ محتاج تعارف نہیں۔
یہی بات ملکوں اور ریاستوں کی سالانہ بجٹ تجاویز اور تخمینہ جات کے حوالہ سے کہی جاسکتی ہے ۔ بجٹ تخمینہ جات سے معمولی سا تجاوز بھی بجٹ کی ہیت کو خسارہ کا رتبہ اور عنوان عطاکررہاہے اور پھر مملکتوں کی اقتصادیات کا جو حشر ہوجاتا ہے وہ بھی محتاج تعارف نہیں۔
جموںوکشمیر اس تعلق سے ایک عرصہ سے خسارہ میںہے، ہر سال جو بجٹ پیش کی جارہی ہے اُس میںخسارہ کا کالم مخصوص رکھا جاتا ہے۔اس خسارہ کو کیسے پورا کیا جائے اس کیلئے مختلف تجاویز تو رکھی جاتی ہیں لیکن بڑھتے دبائو اور اخراجات کے ہوتے خسارہ کی سو فیصد برپائی ممکن نہیں ہوتی۔ لیکن اس خسارہ کی شدت، اس کے عوامی سطح پر مرتب ہونے والے منفی اثرات اور ترقیاتی عمل میں حائل ہورہی رکاوٹوں کا احساس جموںوکشمیر کے اُن سیاسی قبیلوں اور سیاسی جرگوں کو ذرہ بھر بھی نہیں ہے جو صرف اور صرف حصول اقتدار کی خاطر سیاسی اُفق پر جلوہ گر ہیں۔
کشمیر نشین کچھ مخصوص سیاستدان اس حوالہ سے آئے روز جو اعلانا ت کررہے ہیں ان سے کوئی یہ سوال نہیں کررہا ہے کہ وہ اپنے اعلانات اور رعایتوں پر آنیو الے اخراجات کیسے پورے کرسکتے ہیں ۔ کیا ان کے پاس آلہ دین کا کوئی چراغ ہے یا قارون کا غرق زمین خزانہ ہاتھ لگ گیا ہے۔ وہ کیوں اعلانات پر اعلان کرکے لوگوں کو گمراہ کررہے ہیں ، انہیں بے وقوف سمجھ کر بے وقوف بنارہے ہیں یا ان کے سادہ لوح جذبات کا ناجائز استحصال کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
مفت بجلی، سال بھر کیلئے ۴؍ گیس سلنڈر وغیرہ ایسے اعلانات کیلئے جو رقم درکار ہے وہ کہاں سے آئیگی؟ جموںوکشمیر کو فی الوقت بجٹ کے حوالہ سے جو سرمایہ دستیاب رکھاجارہا ہے اس کا تقریباً ۴۰ ؍فیصد صرف ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی پر خرچ ہورہاہے،جموں وکشمیر کی مجموعی آبادی ایک کروڑ ۳۰؍ لاکھ کے قریب بتائی جارہی ہے جو ۲۵؍لاکھ گھروں پر مشتمل ہے ۔ ایک گیس سلنڈر کی فی الوقت مارکیٹ قیمت ایک ہزار روپے اوسط ہی رکھی جائے تو اندازہ کیجئے کہ ۲۵؍ لاکھ گھروں کو ہر سال چار سلنڈر کے اعتبار سے سپلائی کے لئے کتنا سرمایہ درکار ہوگا۔
بجلی فیس میں رعایت یا ہر گھرانہ کو سال بھر کے دوران اوسطاً ۱۲؍ ہزار یونٹ بجلی مفت فراہم کرنے کے اعلان پر کتنا سرمایہ درکار ہوگا کیا اس پر اعلانات کرنے والی پارٹی کی قیادت نے کبھی اپنے قدم روک کر غور کیا ہے ، کیا اس بُنیادی سوال پر اپنے آپ سے کبھی پوچھ لیا کہ اتنی رقم کہاں سے آئیگی جبکہ جموںوکشمیر فی الوقت مرکز اور دوسرے اداروں کا ۳۱؍ ہزار کروڑ مفروض ہے۔ یہ قرض جموںوکشمیرکی موجودہ ایڈمنسٹریشن ادانہیں کرپارہی ہے، تو اعلان کرنے والی پارٹی اگر فرض کریں وہ کل کو اقتدار میں آتی بھی ہے تو وہ کیسے اس قرض کو پہلے اداکرے گی اور پھر ۲۵؍ لاکھ گھرانوں کو باری باری پانچ سو اور۳سویونٹ ماہانہ مفت بجلی فراہم کرے گی کچھ اور بھی اعلانات کئے گئے ہیں جن کیلئے علیحدہ سے بھاری سرمایہ کاری درکار ہے۔
جموںوکشمیر بحیثیت مجموعی ایک کھپت والی ریاست کے طور پر حالیہ برسوں کے دوران اُبھر چکی ہے۔ حالات یہ ہیں کہ جسم میں حرارت برقرار رکھنے کیلئے اب سانس لینے کیلئے ہوا بھی خریدنی پڑرہی ہے۔ ہمارے حکمرانوں نے ہم پرایک اور یہ کرم بھی کرلیا ہے کہ مقامی طور لہسن کی جو کچھ بھی پیداوارہے اس کو ایکسپورٹ کیاجارہاہے جبکہ کشمیراور جموں میں لوگوں کی لہسن کی ضروریات پوری کرنے کیلئے افغانستان سے لہسن امپورٹ کیاجارہاہے جو مارکیٹ میں فی الوقت تقریباً ۲؍سو روپے فی کلو کے حساب سے فروخت کیاجارہا ہے۔
ہر سیاستدان اور سیاسی پارٹیوں کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ لوگوں کا اعتماد اور منڈیٹ حاصل کرنے کیلئے ان کے ساتھ وعدے کرے، لیکن یہ حق قطعاً نہیں کہ ایسے وعدے کئے جائیں جن کا خود ان سے ایفا نہ ہوسکے۔ بڑے بڑے اعلانات اور رعایوتوں کے انبار کھڑا کرکے آپ زیادہ دیر تک لوگوں کو نہ بے وقوف بناسکتے ہیں اور نہ ہی زیادہ دیر تک انہیں گمراہی میں مبتلا رکھ سکتے ہیں۔ووٹ مانگنا آئینی اور جمہوری حق ہے لیکن سبز باغ دکھاکر ووٹ مانگنا اخلاقی اور سیاسی پستی ہی کہاجاسکتاہے۔
اس نوعیت کے اعلانات اور بلند بانگ رعایتوں اور وعدوں کے بجائے سیاسی پارٹیوں کیلئے ’’کشمیرنریٹو‘‘ ہونا چاہئے جو نریٹو غائب ہے۔بے شک مہنگائی اور آئے روز بڑھتی قیمتیں ایک سنگین اور پُرتشویش مسئلہ ہے۔ لیکن یہ بات بھی اس سمت میں ملحوظ خاطر رکھنی ہوگی کہ جموںوکشمیر باالخصوص کشمیر ایک مکمل کھپت والا خطہ ہے جس کے مکین اب زندگی کے مختلف شعبوں کے حوالوں سے اپنی روزمرہ کی ضروریات کی حصولی اور تکمیل کیلئے دست نگر بن چکے ہیں۔ یہاں تک کہ اب بیرونی ریاستوں سے لاکھوں کی تعداد میں وارد ِ کشمیر ہورہے مزدور اور کاریگروں نے وازوان کی تیاری پر بھی اپنے ہاتھ پھیر نا شروع کردیئے ہیں۔
کشمیرکی اقتصادیات اور ترقی کیلئے جو پہیئے ستونوں کی حیثیت رکھتے ہیں ان کی نشوونما اور حصول کو یقینی بنانے کی طرف کسی سنجیدگی اور عجلت کا مظاہرہ نہیں کیاجارہاہے ۔ ڈرگ مافیا کشمیرکے طول وارض میں سرگرم ہے، کوئی سیاسی پارٹی اور حصول اقتدار کی تڑپ اور چاہت میں مرا جارہا سیاستدان اور سیاسی پارٹیاں اس سنگین مگر بحیثیت مجموعی معاشرے کی تباہی کا موجب بنا اشو کو نہ ایڈریس کررہاہے اور نہ ہی اپنی زبان کو حرکت دے رہا ہے۔ کوئی کالعدم روشنی سکیم کی بحالی کی راگنی الاپ رہا ہے تو کوئی سابق مغربی پاکستان سے آئے پناہ گزینوں کو زمین کی الاٹمنٹ اور معاوضہ کی ادائیگی کو اشو بنارہاہے ، کوئی اقلیتوں کے حقوق کی بحالی کی بات کرکے یہ تاثر دے رہا ہے کہ جیسے اکثریتی فرقے نے ان کے حقوق چھین کر اپنی جھولیوں میں ڈال رکھے ہیں جبکہ خود اکثریتی فرقے کے حقو ق عرصے سے لاپتہ ہیں۔
ہم سیاست کے قائل تو ہیں لیکن اُس سیاست کا نہیں جس کی کوئی اخلاقی اساس نہ ہو اور جس سیاست کو کشکول کے سہارے آکسیجن فراہم کرنے کا راستہ اختیار کیاجارہاہو۔ بلکہ سیاست وہ جو عوام کی مجموعی فلاح بہود، ترقی اور فارغ البالی سے عبارت ہو، جو مساوات اور یکجہتی سے بھی عبارت ہو لیکن جس سیاست میں علاقہ پرستی ، تعصب اور فرقہ واریت کا کوئی عنصر شامل نہ ہو۔
ShareTweetSendShareSend
Previous Post

لوگ سمجھدار ہو گئے ہیں

Next Post

محمد شامی گھریلو تنازعات کی وجہ سے 3 بار خودکشی کا سوچ چکے

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

2025-04-12
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

2025-04-10
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کتوں کے جھنڈ ، آبادیوں پر حملہ آور

2025-04-09
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اختیارات اور فیصلہ سازی 

2025-04-06
اداریہ

وقف، حکومت کی جیت اپوزیشن کی شکست

2025-04-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اظہار لاتعلقی، قاتل معصوم تونہیں

2025-03-29
اداریہ

طفل سیاست کے یہ مجسمے

2025-03-27
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اسمبلی سے واک آؤٹ لوگوں کے مسائل کا حل نہیں

2025-03-26
Next Post
سمیع کو ایشیا کپ ٹیم میں ہونا چاہیے تھا: سری کانت

محمد شامی گھریلو تنازعات کی وجہ سے 3 بار خودکشی کا سوچ چکے

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.