سرینگر//
ملی ٹنسی سے متعلق کیسوں کی تحقیقات کرنے کیلئے تشکیل دی گئی جموں و کشمیر پولیس کی اسٹیٹ انوسٹی گیشن ایجنسی (ایس آئی اے ) کے وجود کے دو سال مکمل ہوگئے ۔یہ ایجنسی یکم نومبر سال۲۰۲۱میں معرض وجود میں لائی گئی تھی۔
ایجنسی کی طرف سے بدھ کو جاری ایک بیان میں کہا گیا’’ایس آئی اے خود کو ملک کے انسداد دہشت گردی کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کا ایک اتحادی اور اٹوٹ حصہ سمجھتی ہے اور اس نے مختلف اہم مقدمات (۱۹۹۰میں میر واعظ مولوی فاروق قتل کیس) میں ہندوستان کی قومی تحقیقاتی ایجنسیوں جیسے این آئی اے ، سی بی آئی اور ای ڈی وغیرہ کو کافی کامیاب مدد فراہم کی ہے جس سے تمام ایجنسیوں کی کاوشوں کو استحکام مل گیا‘‘۔
بیان میں کہا گیا’’ایس آئی اے نے ان دو برسوں کے دوران۴۵کیس درج کئے اور جموں وکشمیر کے دوسرے پولیس اسٹیشنوں کے مزید۱۲مقدمے ہاتھ میں لئے ۔ان کا کہنا تھا’’ایجنسی سے اس دوران۳۱کیس چارج کئے ، مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا اور۹۹ملزموں کو گرفتار کیا‘‘۔
بیان میں کہا گیا کہ ایس آئی اے نے ٹیرر فنڈنگ، نارکو ٹرریرزم ، اقلیتی فرقے کی ہلاکتوں وغیرہ جیسے مختلف النوع مقدموں کی کامیابی سے تحقیقات کی۔انہوں نے کہا’’ایس آئی اے نے سم کارڈز سے متعلق۹مختلف معاملات کی تحقیقات میں اہم رول ادا کیا جن کا غیر قانونی کاموں کو جاری رکھنے کے لئے غلط استعمال ہو رہا تھا‘‘۔
ایجنسی سے اپنے بیان میں کہا’’دہشت گردی کی مالی معاونت کے ایک اہم اور معاملے جس میں سابق وزیر بابو سنگھ ملوث تھے‘ میں۹ملزموں کو گرفتار کیا گیا اور دہشت گردی کی مالی معاونت میں ملوث ایک حوالا نیٹ ورک کا پردہ فاش کیا گیا جس میں جموں و کشمیر میں دہشت گردوں کے ہمدرد دبئی سے کرپٹو ویلٹ کے ذریعے آپریٹ کر رہے تھے ‘‘۔
بیان میں کہا گیا کہ ایجنسی نے ایک مجرمانہ سازش جس کو ایک کالعدم جنگجو تنظیم سے وابستہ ایک خاتون معاون رچ رہی تھی، کو بے نقاب کرکے ایک نارکو ٹیرر ماڈیول کو تباہ کرنے میں کامیابی حاصل کی۔
ایجنسی کا کہنا تھا’’تحقیقات سے کراس ایل او سی منشیات اور منشیات کی سمگلنگ کو بے نقاب کیا گیا جو ایک مربوط انداز میں مجرمانہ سازش کے تحت کام کر رہا تھا جس میں پاکستانی ایجنسیوں کی فعال مدد اور ملی بھگت تھی‘‘۔
ایجنسی نے بیان میں کہا ’’ماحولیاتی دہشت گردی کے خلاف سخت اقدام کرکے ان دو برسوں کے دوران جموں وکشمیر میں۱۶۶مقامات پر چھاپے مارے گئے ‘‘۔انہوں نے کہا’’ملک مخالف سرگرمیوں کے لئے استعمال کی جانی والی جائیدادوں کو قرق کرنے کے قانونی عمل کے بعد جماعت اسلامی جس کو ملک میں ایک غیر قانونی جماعت قرار دیا گیا ہے ، کی ۲۱۷جائیدادوں کی نشاندہی کی گئی جن میں سے۵۷جائیدادوں کو یو اے پی اے کے دفعات کے تحت نوٹیفائی کیا گیا جس سے اس کالعدم تنظیم کی لاجسٹکس کو نمایاں کمزوری ہوئی‘‘۔
ان کا کہنا تھا’’دہشت گردی سے متعلق تحقیقات اور پراسیکیوشن کو منطقی انجام تک پہنچانے کے مقصد کو پورا کرتے ہوئے نیل کانٹھ گنجو کے قتل کے تین دہائیاں پرانے کیس کی تحقیقات کو فعال طریقے سے آگے بڑھایا جا رہا ہے ‘‘۔
بیان میں کہا گیا’’ایجنسی نے ایک انکوائری کے دوران ایک ماڈیول کا پردہ فاش کیا جو غیر قانونی منی لانڈرنگ اور غیر قانونی سرگرمیں میں اس کے استعمال میں ملوث تھا انکوائری کے نتیجے میں باقاعدہ طور پر فوجداری کا مقدمہ درج کیا گیا‘‘۔
ایس آئی اے نے کہا’’تحقیقات کے دوران ایجنسی نے۸۵کروڑ روپیوں سے زیادہ کی منی لانڈرنگ کا پردہ فاش کیا اس کیس کی فعال تحقیقات جاری ہے اور ایس آئی اے اس میں ملوث تمام لوگوں کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کرنے کے لئے پر عزم ہے ‘‘۔
بیان میں کہا گیا’’ایجنسی نے پرانے ٹی اے ڈی اے اور پی او ٹی اے مقدمات سمیت دہشت گردی سے متعلق مقدمات کے تمام مفرور افراد کا سراغ لگانے اور انہیں قانون کے تحت ٹرائل کے کئے عدالتوں میں پیش کرنے کیلئے ایک خصوصی مہم کا آغاز کیا، ٹی اے ڈی اے / پی او ٹی اے کیسوں کے۷۳۴مفرور افراد کی شناخت کی گئی جن میں سے۳۶۹کی تصدیق ہوچکی ہے اور ۸۲کا گھر پر سراغ لگایا گیا ہے ‘‘۔
ایجنسی نے اپنے بیان میں کہا’’بین الاقوامی سطح پر کام کرنے والے دہشت گردی کے ہائی پروفائل ہمدردوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے۷پاسپورٹ معطل کئے گئے‘۲پاسپورٹ ضبط کئے گئے اور۱۷لک آئوٹ سرکیولر جاری کئے گئے ‘‘۔انہوں نے کہا’’جموں و کشمیر میں پہلی بار پاکستانی دہشت گردوں کی لاشوں کی شناخت کے لئے انٹرپول کے ذریعے تین بلیک نوٹس جاری کئے گئے ‘‘۔
ان کا کہنا تھا’’ایس آئی اے نے جموں وکشمیر کی ایک علاقائی سیاسی جماعت کے ایک سابق رکن اسمبلی کے ملوث ہونے کو قائم کرنے میں خاطر خواہ پیش رفت کی ہے جس نے حزب المجاہدین کے اس وقت کے ڈویژنل کمانڈر محمد امین بابا عرف عابد کی نقل و حمل میں سہولت فراہم کی تھی کشمیر سے واہگہ/اتاری سرحد تک سابق ایم ایل سے کی سرکاری گاڑی‘جعلی سفری و شناختی دستاویزاتکی بنیاد پر وہ جعلی شناخت پر پاکستان جانے کے قابل بن گیا‘‘۔
ایس آئی اے نے اپنے بیان میں کہا’’تحقیقات اور پوچھ گچھ کے ذریعے ایجسنی نے پاکستان میں مقیم دہشت گرد ہینڈلرز کی طرف سے اختیار کئے گئے پیچیدہ طریقہ کار کو بے نقاب کیا جو کشمیر کے طلبا کو پاکستان میں قائم اداروں میں ایم بی بی ایس اور دیگر پیشہ ورانہ کورسز کی سیٹوں کی فروخت سے مقامی طور پر دہشت گردی کے فنڈز حاصل کرنے کے لئے اپنا یا گیا تھا‘‘۔
بیان میں کہا گیا’’گذشتہ دو برسوں کے دوران ایس آئی اے نہ صرف اپنے منڈیٹ کو پورا کیا ہے بلکہ اپنے قیام کے دو سالوں میں امیدوں سے بھی زیادہ کام کیا ہے جس سے خطے میں سکیورٹی کے منظر نامے پر اثر پڑا ہے‘‘۔
بیان میں کہا گیا’’ایجنسی قوم کی امن و سلامتی کے تحفظ اور ملک بھر بالخصوص جموں و کشمیرمیں دہشت گردی کو صفر پر لانے کے اپنے اپنے مشن کیلئے پر عزم ہے ‘‘۔انہوں نے کہا’’ایجنسی دہشت گردی سے متعلق تمام معاملات کی پیشہ ورانہ اور معیاری تحقیقات کو یقینی بنا کر دہشت گردوں کے بالائی زمین ورکروں کے صفایا کو یقینی بنا کر نئی بلندیوں کو حاصل کرے گی۔‘‘