سرینگر///
لیفٹیننٹ گورنر‘منوج سنہا نے کہا کہ جموں کشمیر میں اچھے پرانے دن لوٹ آئے ہیں اور تشدد اور دہشت گردی کا دور ختم ہو گیا ہے۔
سنہا نے ہفتہ کو یہاں زور دیتے ہوئے کہا کہ امن اور خوشحالی کو ہمیشہ کیلئے جاری رکھنے کو یقینی بنانا اب ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے۔
ایل جی یہاں انڈین مینارٹی فاؤنڈیشن (آئی ایم ایف) کے زیر اہتمام ’’تصوف اور کشمیریت: امن اور ہم آہنگی کی ایک مثال‘‘ کے موضوع پر سدبھاونا کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔
ایل جی نے کہا’’کشمیر تصوف اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی سرزمین ہے جہاں صدیوں سے خیر سگالی اور بھائی چارے کا جذبہ پروان چڑھا ہے۔ کشمیر کا بقائے باہمی کا ورثہ بھی صدیوں پرانا ہے لیکن گزشتہ چند دہائیوں میں یہ دہشت گردی کی لپیٹ میں آچکا ہے۔ لیکن، اب کشمیر بدل رہا ہے۔‘‘
اگست ۲۰۱۹میں آرٹیکل۳۷۰کی منسوخی کے بعد یہ پہلی بار تھا کہ تمام مسلم فرقوں کے رہنما بڑی تعداد میں ایک پلیٹ فارم پر اکٹھے ہوئے۔
سنہانے وزیر اعظم نریندر مودی سے جموں و کشمیر کی تصویر بدلنے اور ترقی کی نئی راہیں کھولنے کی اپیل کی۔سنی، شیعہ، صوفی، داؤدی بوہرہ، پسماندہ مسلمانوں اور گجر-بکروالوں سمیت مختلف مسلم کمیونٹیز کے مذہبی رہنماؤں نے گزشتہ تین دہائیوں کے دوران عسکریت پسندی سے دوچار خطے میں امن اور استحکام کی بحالی کے لیے وزیر اعظم کی تعریف کی۔
کانفرنس میں اسکالرز، ماہرین تعلیم، طلباء، تجارتی اور سیاحتی انجمنوں کے نمائندوں، تاجروں، کسان یونینوں اور مختلف این جی اوز نے بھی شرکت کی۔
سنہا نے کہا کہ پچھلے چار سالوں کے دوران وادی میں ترقی کی نئی راہیں کھلی ہیں۔ پی ایم مودی کی دور اندیش قیادت میں جموں و کشمیر کی سماجی و اقتصادی ترقی نے زور پکڑا ہے۔
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ کشمیر نے حالیہ برسوں میں نمایاں تبدیلی دیکھی ہے جس کے نتیجے میں خطے میں غیر معمولی تبدیلی آئی ہے۔
ایل جی نے کہا’’جموںکشمیر ایک مقدس سرزمین ہے جہاں مختلف مذاہب اور ثقافتیں پروان چڑھی ہیں۔ لیکن بدقسمتی سے گزشتہ تین دہائیوں میں یہ سرزمین تشدد اور دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے جس میں ہمارے پڑوسی ملک نے اہم کردار ادا کیا۔اس نے (پاکستان) وادی میں امن و سکون کو خراب کرنے کی ناکام کوشش کی۔ تاہم، جموں و کشمیر کے شہریوں کے تعاون سے اب کشمیر میں بڑی تبدیلیاں دیکھنے کو مل رہی ہیں‘‘۔
سنہا نے کہا کہ امن کے بغیر کوئی خطہ ترقی اور خوشحالی نہیں کر سکتا۔ان کاکہنا تھا’’ہمارے وزیر اعظم نے اپنی انتھک کوششوں سے وادی کشمیر کی ترقی اور تبدیلی کی ہے۔ ہڑتالوں کا وقت، جس سے سکول، کالج اور کاروبار متاثر ہوئے، اب ختم ہو چکا ہے۔ پتھراؤ اب ماضی بن چکا ہے۔یہاں کا ہر شہری اپنی مرضی کے مطابق زندگی گزار رہا ہے۔ کشمیر میں اچھے پرانے دن لوٹ آئے ہیں اور تشدد اور دہشت گردی کا دور ختم ہو گیا ہے‘‘۔
تاہم، سنہا نے مزید کہا’’اب یہ ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے کہ ہم اس بات کو یقینی بنائیں کہ امن اور خوشحالی کا یہ دور ہمیشہ جاری رہے اور کشمیر کے ہر شہری کو امرت کال کے دوران ملک کی ترقی میں اپنا حصہ ڈالنا چاہیے‘‘۔
امن میں خلل ڈالنے کی کوششوں کا حوالہ دیتے ہوئے، سنہا نے کہا کہ بہت سے عناصر ہیں جو لوگوں کو تقسیم کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں ’’لیکن ہمیں امن اور انسانیت کے لیے پرعزم رہنا چاہیے‘‘۔
ایل جی نے کہا’’ہم ایک ایسے ملک میں رہتے ہیں جہاں مذہب، ذات یا کسی اور چیز کی بنیاد پر کوئی تقسیم نہیں ہے۔ یہاں سب برابر ہیں۔ ہندوستان۱۴۰کروڑ ہندوستانیوں کا خاندان ہے اور ہمیں اس بات کو یقینی بنانا چاہئے کہ اس خاندان میں امن قائم رہے‘‘۔
سنہا نے کہا کہ جموں و کشمیر نئی بلندیوں کو چھو رہا ہے اور نئی ترقی کی کہانیاں لکھ رہا ہے۔’’وزیر اعظم مودی نے ہمیں۲۰۴۷تک ایک ترقی یافتہ ہندوستان کا خواب دیا ہے اور ہم اس مقصد کی طرف بہت تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں‘‘۔
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ جموں و کشمیر بھی اس وڑن میں بہت زیادہ حصہ ڈال رہا ہے اور مجھے یقین ہے کہ مستقبل میں جموں و کشمیر کا حصہ دیگر ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے زیادہ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ اس کی فلاحی اسکیموں اور پالیسیوں کے فوائد ملک کے کونے کونے تک پہنچیں۔
ایل جی کاکہنا تھا’’۲۰۱۴کے بعد، حکومت نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ ہر کسی کو اسکیموں اور پالیسیوں سے فائدہ پہنچے اور شہری کسی اسکیم کے فوائد سے محروم نہ رہیں۔ ہمارے نظام حکومت میں امتیازی سلوک کی کوئی جگہ نہیں ہے‘‘۔
سنہا نے مزید کہا’’پی ایم کسان سمان ندھی یوجنا کے تحت، مسلم کمیونٹی کے کسانوں کو۳۳فیصد فنڈز مختص کیے گئے ہیں جبکہ پی ایم مدرا یوجنا کے تحت کل فائدہ اٹھانے والوں میں سے۳۶ فیصد مسلم کمیونٹی سے ہیں۔‘‘