اب صاحب ایسا نہیں ہے اور… اور بالکل بھی نہیں ہے کہ ۵؍اگست کے بعد کشمیر میں کچھ نہیں بدلا ہے… بدلا ہے اور بہت کچھ بدلا ہے … اور جو بدلا ہے ‘ وہ آپ بھی جانتے ہیں اور… اور وہ بھی جانتے ہیں جو کسی بھی بدلاؤ سے انکاری ہیں… جن کی ضد ہے کہ کشمیر میں کچھ بھی نہیں بدلا ہے…اب ایسے لوگوں کا تو ہم کوئی علاج نہیں کر سکتے ہیں اور … اور بالکل بھی نہیں کر سکتے ہیں… لیکن صاحب سچ تو یہ ہے کہ اگر سب کچھ بدل نہیں گیا ہے … لیکن بہت کچھ بدل گیا ہے… جیسے کل۲۶؍اکتوبر کو سرکاری چھٹی تھی…سرکاری تعطیلات تھی‘پہلے… کچھ سال پہلے تک ایسا نہیں ہوتا تھا… سرکاری تعطیل نہیں ہو تی تھی… بلکہ ۲۷؍ اکتوبر کو تو… خیر !اُس پر اب بات نہیں کی جا سکتی ہے… ۲۷؍ نہیں لیکن ۳۱؍اکتوبر پر بات کی جاسکتی ہے… یہ بات کہ آج پہلی بار یوٹی کا یوم تاسیس سرکاری سطح پر منایا جائیگا… کشمیر کو یو ٹی بنے ہو ئے چار سال ہو گئے اور… اور۳۱؍ا کتوبر کو یوم تاسیس منا یا جائیگا… یقین کیجئے ہمیں تو یہ دن منانے پر بھی کوئی اعتراض نہیں ہے… لیکن ہاں یہ اُن لوگوں کیلئے اچھی خبر نہیں ہو سکتی ہے… بالکل بھی نہیں ہو سکتی ہے‘ جن کی خواہش ہے‘ جن کی تمنا ہے‘ جن کی آرزو ہے کہ جموں کشمیر ایک بار پھر سے ریاست بن جائے… یو ٹی کا یوم تاسین منانا ان لوگوں کیلئے اچھی خبر نہیں ہے کہ…کہ اگر یو ٹی کا یوم تاسیس منانے سے کوئی بات سامنے آ رہی ہے… کوئی اشارہ مل رہا ہے تو… تو صاحب ایک ہی اشارہ مل رہا ہے کہ… کہ دہلی دور نہیں بلکہ بہت دور ہے… ریاست کا درجہ بحال ہو نا دور نہیں بلکہ بہت دور ہے… اور شاید اس لئے دور ہے کیونکہ جن بدلاؤ کا سلسلہ ۵؍اگست ۲۰۱۹ کو ہوا تھا اور… اور اس کے بعد سے یہ مسلسل ہو رہے ہیں… ان بدلاؤ کا سفر ابھی مکمل نہیں ہوا ہے… ان کو ابھی اپنی منزل نہیں مل گئی ہے… یہ ابھی محو سفر ہی ہیں… یہ ابھی چل ہی رہے ہیں… انہیں اپنی منزل تک پہنچنے میں اب اور وقت درکا ر ہے… اور اس وقت تک اور کتنا وقت لگے گا… ہم نہیں جانتے ہیں… لیکن ۳۱؍اکتوبر کو یو ٹی کا یوم تاسیس منانے کا مطلب ہے کہ صاحب ابھی بہت وقت لگے گا۔ بہت۔ ہے نا؟