سرینگر//
لیفٹیننٹ گورنر (ایل جی) منوج سنہا نے جمعہ کو یہاں کہا پشمینہ صرف ایک لفظ نہیں ہے، بلکہ جموں کشمیر کی ثقافتی شناخت ہے اور مرکز کے زیر انتظام علاقے کی انتظامیہ اس صنعت کو بحال کرنے کی پابند ہے۔
سنہا یہاں پشمینہ ایکسپورٹر اینڈ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پیما) کی طرف سے منعقدہ پشمینہ اور سوزنی بنکروں کو سالانہ دستکار ایوارڈ پیش کرنے کے بعد ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
ایل جی نے کہا ’’نہ صرف جموں کشمیربلکہ پوری دنیا کیلئے، پشمینہ صرف ایک لفظ نہیں ہے، بلکہ ہماری ثقافتی شناخت ہے جسے ہمارے شاندار کاریگروں کی محنت سے امر کر دیا گیا ہے‘‘۔
سنہا نے کہا کہ غیر معمولی اور قیمتی مصنوعات نے صدیوں سے معیشت کو سہارا دینے میں بہت بڑا کردار ادا کیا ہے۔اس نے قوم کی تعمیر میں بھی مدد کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہی وجہ ہے کہ کشمیر کو دنیا کا پشمینہ دارالحکومت کہا جاتا ہے۔
ایل جی نے کہا کہ سیاحتی شعبے میں تیزی اورجی۲۰سمٹ کے کامیاب انعقاد سے جموں کشمیر کے دستکاری اور ہینڈ لوم مصنوعات کی مانگ میں اِضافہ کیا ہے۔
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ ہم اس شعبے کی ترقی کے لئے بنیادی ڈھانچے، ٹیکنالوجی، صلاحیت کی تعمیر اور مالیات کے لحاظ سے کاریگروں کو ضروری مدد اورتعاون فراہم کر رہے ہیں۔
سنہا نے کہا کہ مرکز نے پشمینہ مصنوعات کو جیوگرافیکل انڈکشن (جی آئی) ٹیگ دیا ہے۔ یہ قانونی شناخت پشمینہ آئٹمز کی صداقت کے تحفظ میں مدد کرتی ہے اور اور اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ صرف مخصوص خطوں میں بنی ہوئی مصنوعات، جیسے کشمیر میں’’پشمینہ‘‘کا نام رکھ سکتی ہے تاکہ نقلی مصنوعات اور جعلسازی کی حوصلہ شکنی کی جا سکے۔
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ چانگ تھانگی بکریوں کے تحفظ اور ان کی آبادی کو بہتر بنانے کی کوششیں بھی کی جا رہی ہیں جو پشمینہ اون کا منبع ہیں۔ ان کوششوں میں افزائش نسل کے پروگرام، مویشی پالنے کے طریقوں میں بہتری اور بکریوں کے لئے دیرپا چراگاہیں پیدا کرناشامل ہیں۔
یہ بات قابل ذِکر ہے کہ حکومت اور دیگر آرگنائزیشنز پشمینہ کی حقیقی مصنوعات کے بارے میں شعور اُجاگر کرنے کے لئے مہمات چلاتے ہیں۔ پروموشنز پشمینہ کی ثقافتی اور معاشی اہمیت اور مستند اشیاء خریدنے کی اہمیت کو اُجاگر کرتی ہیں۔
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ پشمینہ صرف ایک ٹیکسٹائل نہیں ہے۔ یہ کشمیری ثقافت اور ورثے کی علامت ہے۔ یہ جموں کشمیر کے ثقافتی تانے بانے میں گہراجڑا ہواہے۔ اِس کی اہمیت اقتصادی دائرے سے آگے بڑھ کر ثقافتی، سماجی اور ماحولیاتی پہلوؤں پر محیط ہے جس سے یہ جموں و کشمیر کی شناخت اور طرزِ زندگی کا ایک قابل قدر اور اٹوٹ حصہ بن جاتا ہے۔
سنہا نے اس شعبے سے وابستہ ایسو سی ایشنوں اور شراکت داروں پر زور دیا کہ وہ پی ایم وشو کرما سکیم کے ساتھ اہل کاریگروں کو جوڑیں تاکہ ۱۸ شناخت شدہ کاروبارں میں مصروف جموںوکشمیریوٹی کے کاریگروں اور دستکاروں کی زندگی کو تبدیل کیا جاسکے۔
لیفٹیننٹ گورنر نے مزید کہا کہ جموںوکشمیر اِنتظامیہ پرگتی میدان میں نمائش کے دوران سٹالوں اور دکانوں کی تعداد میں اضافے کو بھی یقینی بنائے گی تاکہ کاریگروں کو مارکیٹنگ کے بہتر مواقع اور عالمی مارکیٹ تک رسائی فراہم کی جا سکے۔
یونین ٹیریٹری کے کاریگروں کو سوزنی کرافٹ اور کانی شال زمروں میں ماسٹر اور نوجوان کاریگروں میں توصیفی اسناد اور نقد اَنعامات سے نوازا گیا ۔ غلام حسن شیرا کو بعد اَز مرگ لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے نوازا گیا۔
اِس موقعہ پر وائس چیئرپرسن جموںوکشمیر کے وِی آئی بی ڈاکٹر حنا شفیع بٹ،چیف سیکرٹری ڈاکٹر ارون کمار مہتا، کمشنر سیکرٹری صنعت و حرفت وکرم جیت سنگھ، صدرپشمینہ ایکسپورٹرز مینوفیکچررز ایسوسی ایشن طارق ڈار، جموںوکشمیر یوٹی اِنتظامیہ کے سینئر اَفسران ، کار یگر اور دستکار موجود تھے۔