تل ابیب//
حماس کے طوفان الاقصیٰ آپریشن میں اسرائیلی ہلاکتوں کی تعداد 1300 ہوگئی جب کہ غزہ پر ہفتے سے جاری اسرائیلی بمباری میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 1354 تک پہنچ گئی اور 6 ہزار سے زائد افراد زخمی ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق فلسطینی حریت پسند تنظیم حماس کے اسرائیل پر تاریخی اور حیران کن حملے کے بعد اسرائیلی افواج کی مشتعل ہوکر ہفتے سے غزہ پر بمباری جاری ہے، اسرائیلی افواج بلاامتیاز رہائشی عمارتوں، خواتین اور بچوں کو بھی نشانہ بنارہی ہیں جس کے سبب ہلاکتوں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے۔
فلسطین کی وزارت صحت نے غزہ پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں اب تک 1354 افراد کی شہادتوں اور 6 ہزار سے زائد افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ غزہ پر جاری بمباری کے سبب تاحال غزہ سے دو لاکھ کے قریب فلسطینی باشندے بے گھر ہوکر کیمپوں میں پناہ گزیں ہوچکے ہیں اور ان کی تعداد بڑھتی جاری ہے۔
دوسری جانب اسرائیل کی ہیلتھ منسٹری نے اپنے 1300 شہریوں کی ہلاکت اور 2800 شہریوں کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔
امریکی وزیر خارجہ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نتین یاہو سے ملاقات کے لیے تل ابیب پہنچ گئے جہاں دونوں رہنماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ امریکی صدر جوبائیڈن سے بات ہوئی ہے، انہوں نے اسرائیل پر حملے کے حماس کے اقدامات کو وحشیانہ عمل قرار دیا ہے، یہ ایک دہشت گردی تنظیم ہے جو داعش کی طرح ہے، حماس ہے بالکل ایسا ہی سلوک کیا جائے گا جیسا کہ داعش کے ساتھ کیا گیا، دنیا سن لے ہم یہیں ہیں ہم کہیں نہیں جارہے۔
انہوں نے کہا یہ ایک مشکل وقت ہے لیکن آپ یقین رکھیں کہ جیت ہماری ہی ہوگی یہ ایک بالکل واضح بات ہے، امریکا کا شکر گزار ہوں کہ وہ مشکل وقت میں ہمارے ساتھ کھڑا ہے اور ہمیں یقین ہے کہ آئندہ بھی کھڑا رہے گا۔
امریکی وزیر خارجہ انتونی بلنکن نے کہا کہ حماس کے ظلم اور غیر انسانی فعل کی مذمت کرتا ہوں، حماس نے اسرائیل میں قتل عام کیا جس میں امریکی شہری بھی مارے گئے، آج ہم دنیا کو پیغام دیتے ہیں کہ امریکا اسرائیل کے ساتھ ہے اور آئندہ بھی ساتھ کھڑا رہے گا۔
واضح رہے کہ جمعہ اور ہفتے کی درمیانی شب حماس کے اچانک حملے کے بعد سے اسرائیلی فوج اب تک سنبھل نہیں پائی ہے۔ مختلف جھڑپوں میں ہلاک ہونے والے اسرائیلیوں کی ہلاکت کی تعداد بڑھتی جارہی ہے ان میں دیگر ممالک کے کچھ شہری بھی شامل ہیں جو حملے کے وقت اسرائیل میں موجود تھے۔
دوسری جانب اسرائیلی افواج مشتعل ہوکر وحشیانہ اقدامات پر اتر آئی ہے اور اس نے ہفتے سے غزہ پر بمباری شروع کی ہوئی ہے جس میں رہائشی عمارتوں کو بھی نشانہ بنایا جارہا ہے، اسرائیلی افواج بلاتخصیص خواتین اور بچوں کو نشانہ بنارہی ہیں جس کے سبب ہلاکتیں بڑھ رہی ہیں۔
اسرائیل افواج نے بزدلانہ اور انسانیت سے عاری اقدام اٹھاتے ہوئے غزہ کا مکمل محاصرہ کرتے ہوئے بجلی، پانی، خوراک، ادویات اور ایندھن کی سپلائی لائن کاٹ دی ہے جس کے سبب غزہ میں کسی بڑے انسانی المیے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ حماس کے حملے کے بعد اسرائیلی فورسز نے کہا تھا کہ غزہ میں ہر طرف سے حملہ کریں گے اور کسی کو چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی۔
اقوام متحدہ نے غزہ کی مکمل ناکہ بندی، بجلی، پانی اور خوراک کی ترسیل بند کرنے کے عمل کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے شہریوں کی بقا کو خطرہ ہے۔