سرینگر//(ندائے مشرق ویب ڈیسک)
جموں و کشمیر پولیس نے دعوی کیا کہ وادی کشمیر سے تعلق رکھنے والے۱۷؍ ایسے عسکریت پسندوں کو گزشتہ مہینوں میں عسکری کارروائیوں میں ہلاک کیا گیا جو تعلیم حاصل کرنے کی غرض سے ویزا پر پاکستان جانے کے بعد واپس کشمیر لوٹ آئے تھے۔
پولیس کے مطابق ۵۷؍ ایسے کشمیری نوجوان ہیں جنہوں نے تعلیم یا دوسرے قانونی کام کے بہانے پاکستان کا ویزا حاصل کیا لیکن وہاں جا کر عسکریت پسندوں کی ٹریننگ لی اور واپس آکر کشمیر میں عسکریت پسندی کی کارروائیوں میں شامل ہوئے۔
جموں و کشمیر پولیس سربراہ دلباغ سنگھ نے اگست ۲۰۲۱ میں اس معاملے کی تفصیل دے کر کہا تھا کہ وادی کشمیر کے ۵۷؍ ایسے نوجوان پاکستان ویزا پر تعلیم کی غرض سے گئے تھے لیکن انہوں نے وہاں عسکریت پسندی کو ترجیح دی۔ ان کا کہنا تھا کہ ان افراد میں ۳۰ کشمیر واپس آئے تھے جن میں۱۷عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا گیا۔
دلباغ سنگھ نے کہا تھا کہ پولیس کو یہ بات۲۰۱۷۔۲۰۱۸ میں نوٹس میں آئی جب کشمیری نوجوان تعلیم یا سیرو تفریح کی غرض سے پاکستان گئے تھے لیکن ان میں۵۷؍ایسے نوجوان تھے جنہوں نے عسکری صفوں میں شمولیت اختیار کی۔ انہوں نے کہا تھا کہ ان میں سے۳۰ غیر قانونی طور ایل او سی کراس کر کے عسکری کارروائیوں میں حصہ لیا تھا۔
دلباغ سنگھ کے مطابق ۱۳؍ ایسے عسکریت پسند کشمیر میں سرگرم ہیں جو سکیورٹی فورسز کی نگرانی میں ہیں اور ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
یاد رہے کہ کشمیر سے تعلق رکھنے والے نوجوان پاکستان میں تعلیم حاصل کرنے کیلئے باضاطہ قانونی طور ویزا حاصل کرکے جاتے تھے لیکن اس انکشاف کے بعد جموں و کشمیر پولیس نے سنہ ۲۰۱۹ کے بعد کسی بھی نوجوان کی ویریفکیشن کلئرنس دینی بند کردی ہے۔
جموں کشمیر پولیس نے سنہ ۲۰۱۸ میں دعوی کیا تھا کہ انہوں بارہمولہ میں دو مقامی نوجوان عبدالمجید بھٹ اور محمد اشرف میر کو گرفتار کیا تھا جو ویزا پر پاکستان گئے تھے لیکن وہاں عسکریت پسندی کی ٹریننگ لی۔
اس سے قبل فروری سنہ۲۰۱۷ میں سوپور میں دو عسکریت پسندوں اظہرالدین اور سجاد احمد کو تصادم میں ہلاک کیا تھا۔ پولیس نے دعوی کہا تھا کہ یہ دونوں عسکریت پسند ویزا پر پاکستان گئے تھے اور وہاں عسکریت پسندی کی ٹریننگ حاصل کر کے کشمیر میں عسکری صفوں میں شامل ہوئے تھے۔
قابل ذکر ہے کہ کورونا وائرس لاک ڈاون کے دوران تقربیاً۲۰۰ کشمیری نوجوان جو پاکستان میں میڈیکل اور انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کر رہے تھے واپس وادی لوٹ آئے تھے، لیکن ان طلبہ کو بعد میں ویریفکسشن کلئرنس نہ ملنے کے بہانے تعلیم مکمل کرنے کے لیے پاکستان جانے کی اجازت نہیں ملی۔
حال ہی میں یونیورسٹی گرانٹس کمیشن اور آل انڈیا کونسل فار ٹیکنیکل ایجوکیشن نے ایک بیان جاری کیا جس میں ان دونوں اداروں نے بھارتی اور دیگر ممالک میں مقیم طلبہ کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اعلی تعلیم حاصل کرنے کیلئے پاکستان نہ جائیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان سے کسی بھی قسم کی اعلی تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کو وہاں کی ڈگری کی بنیاد پر بھارت میں اعلی تعلیمی اداروں یا دیگر اداروں میں کوئی ملازمت یا داخلہ نہیں دی جائے گی۔