سرینگر//
ایک حیران کن پیشرفت میں، نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی (این ٹی اے)، جو کہ ہندوستان بھر میں مختلف مسابقتی امتحانات کے لیے مجاز امتحانات کا انعقاد کرتی ہے، کشمیر کے بڈگام ضلع کے حیات پورہ علاقے میں اپنے امتحانی مرکز کو بند کرنے پر غور کر رہی ہے۔
یہ فیصلہ این ٹی اے کی جانب سے تقریباً ۶۰۰ کمپیوٹرز سے لیس اس مرکز کے قیام کے چند ماہ بعد آیا ہے، جس میں ایک ساتھ قومی سطح کے مختلف امتحانات میں شرکت کرنے والے طلباء کی ایک بڑی تعداد کو ایڈجسٹ کیا جا سکتا ہے۔
ایک اہلکار نے بتایا کہ یہ انکشاف اس وقت سامنے آیا جب بڈگام میں مرکز کے سربراہ نے بڈگام مرکز میں تعینات ملازمین کو بتایا کہ این ٹی اے کا ہیڈکوارٹر یہاں مرکز کو بند کرنے پر غور کر رہا ہے۔
اس اقدام نے ملازمین کو بے یقینی کی کیفیت میں ڈال دیا ہے اور وہ اپنے اگلے لائحہ عمل کے بارے میں غیر یقینی ہیں۔
ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا’’بڈگام سنٹر کی نگرانی کرنے والے اعلیٰ عہدیدار نے یہاں کے ملازمین کو بتایا کہ این ٹی اے نے مرکز کو بند کرنے کا حکم دیا ہے۔ اب ہم ایک طے شدہ حالت میں ہیں، یہ نہیں معلوم کہ آگے کیا کرنا ہے‘‘۔
اس دوران جموں کشمیر پرائیویٹ اسکولز ایسویس ایشن نے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ وادی کشمیر سے تمام نیشنل ٹسٹنگ ایجنسی (این ٹی اے ) کے امتحانی مراکز کو مبینہ طور پر وادی سے باہر منتقل کیا جارہا ہے۔
ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اگلے برس۲۰۲۴ کے امتحانات کیلئے ان مراکز کو منتقل کرنے سے یہاں کے طلبہ کو شدید پریشانی ہوگی۔
ایسوسی ایشن نے ایک سرکاری بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح سے یہاں سے امتحانی مراکز کو وادی سے باہر منتقل کرنے سے کشمیری طلبہ کی پریشانیوں میں اضافہ ہوگا اور سرکار کو اس میں کوئی فائدہ نہیں پہنچنے والا ہے۔
پرائیویٹ اسکولز ایسویس ایشن کے ترجمان نے بتایا ہے کہ گزشتہ برس کشمیری طلبہ کی ایک بڑی تعداد کو سی یو ای ٹی امتحانات کیلئے جموں کشمیر سے باہر جانا پڑا تھا جس کی وجہ سے ایسے طلبہ نے ان امتحانات میں شرکت نہیں کی جو متوسط طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اس معاملے میں جب سول سوسائٹی،سیاسی تنظیموں اور دیگر انجمنوں نے ایل جی انتظامیہ سے بار بار اپیل کی تھی تو اس معاملے میں نرمی لائی گئی تھی۔
بیان میں ایسوسی ایشن نے کہا کہ اْس وقت یہ سوچا گیا کہ اب سرکار اس طرح کا کوئی حربہ نہیں آزمائے گی،جس سے کشمیری طلبہ کو پریشانی ہوگی، تاہم آج پھر ایک بار کشمیری طالب علموں کو ذہنی کوفت کا شکار بنایا جارہا ہے اور اب عارضی مراکز بھی چھین لیے جا رہے ہیں جس سے طلبہ اور ان کے والدین میں تذبذب پایا جارہا ہے۔
ایسوسی ایشن کے ترجمان نے بتایا کہ اگر اگلے برس تک کشمیر وادی میں کوئی مستقل امتحانی مراکز قائم نہیں کیا جائے گا تو دور دراز علاقوں کے رہنے والے کہاں جائیں گے اور ان کے مستقبل کا کیا ہوگا؟
پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن نے سرکار کو خبردار کیا ہے کہ اگر اگلے سال کے امتحانات کے لئے کشمیر میں مستقل امتحانی مراکز قائم نہیں کئے جائیں گے تو جو بعد میں بحران پیدا ہونے کا امکان ہے اس کے لئے سرکار ہی ذمہ دار ہوگی۔
ایسوسی ایشن نے اس ضمن میں جموں کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا ، چیف سیکریٹری سے اپیل کی ہے کہ وہ اس معاملے کا نوٹس لیں اور وادی سے این ٹی اے مراکز کی منتقلی کو روکیں۔
بیان میںانہوں نے ایل جی پر زور دیا جاتا ہے کہ وہ کشمیر میں مستقل امتحانی مراکز کے قیام کے لیے ہدایات جاری کریں تاکہ طلبہ کو مزید پریشانی سے بچایا جا سکے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر طرف سرکار کشمیری طلبہ کو ہر معاملے میںراحت کا یقین دلاتی ہے تو دوسری طرف ایسے حربے اپنائے جاتے ہیں جن سے طلبہ پریشان ہوتے ہیں۔