کیف/
امریکی محکمہ دفاع کے سینئر افسر نے کہا ہے کہ یوکرین کی فوج نے روس کی جنوب اور مشرق کی جانب پیش قدمی کو روک دیا ہے۔
امریکی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق امریکی افسر کا کہنا ہے کہ کریملن ملک کے صنعتی علاقے پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے، تاہم روسی حملہ اس سے انتہائی کم رفتار میں آگے بڑھ رہا ہے، جس کی منصوبہ بندی کی گئی تھی۔
یوکرین کے مختلف شہروں میں دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں۔ اقوام متحدہ کی کوشش ہے کہ تیزی سے کھنڈرات میں تبدیل ہوتے والے شہر ماریوپول سے عام شہریوں کو نکالا جائے۔ جہاں کے میئر کا کہنا ہے کہ شہر کے آخری مضبوط گڑھ سمجھے جانے والے سٹیل پلانٹ کے اندر کے حالات بھی بہت خراب ہیں۔
میئر ودائم بوئچنکوف کا کہنا ہے کہ ’شہری خود کو بچائے جانے کے لیے منتیں کر رہے ہیں، یہاں کا معاملہ اب دنوں نہیں بلکہ گھنٹوں کا رہ گیا ہے۔روسی فوج اور علیحدگی پسند ابھی تک کوئی بڑا مقصد حاصل نہیں کر سکے اور چھوٹی موٹی چیزیں ہی ان کے ہاتھ لگی ہیں۔امریکی محکمہ دفاع کے سینیئر افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ روس کے حملے کے جواب میں یوکرین کی بھرپور مزاحمت پر امریکہ کو یقین ہے کہ ’روسی جہاں جانا چاہتے تھے ابھی اس سے بہت پیچھے ہیں، اس لیے روسی فوج نے مشرق کی جانب سے یوکرین فوجوں کو گھیرنے کی کوشش کی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’روسی فوج کی کوشش ہے کہ ماریوپول سے شمال کی طرف جائے اور پیش قدمی کر سکے، تاہم ان کی پیش قدمی بہت سست ہے اور کسی طور فیصلہ کن نہیں۔بم دھماکوں کا نشانہ بننے والے شہر ماریوپول کے بارے میں یقین سے کہا جاتا ہے کہ وہاں ایک لاکھ کے قریب لوگ پھنسے ہوئے ہیں، جن کے پاس خوراک، پانی ادویات کی شدید کمی ہے۔
ایک اندازے کے مطابق سٹیل پلانٹ میں دو ہزار فوجی اور ایک ہزار عام شہری چھپے ہوئے تھے۔سوویت یونین کے دور کے سٹیل پلانٹ میں زیرزمین بنکروں کا ایک وسیع نیٹ ورک موجود ہے، جن کے مدد سے فضائی حملوں سے بھی بچا جا سکتا ہے، تاہم صورت حال اس وقت خراب ہوئی جب روس کی جانب سے اس پر ایسے مخصوص بم پھینکے گئے جو خصوصی طور پر ایسے مقامات کو ہی نشانہ بنانے کے لیے بنائے گئے تھے۔اقوام متحدہ کے ترجمان فرحان حق نے کہا ہے کہ ادارہ ماسکو اور کیئف میں حکام کے ساتھ مذاکرات کر رہا ہے کہ وہاں پھنسے لوگوں کو محفوظ راستہ دیا جائے۔
ماریوپول کے میئر کا کہنا ہے کہ ’اس بار ہمیں امید ہے کہ ہم اپنے دشمن میں انسانیت کی رمق دیکھیں گے۔یوکرین نے پہلے کئی بار روس پر الزام لگایا ہے کہ اس کی جانب سے مسلسل بمباری کے باعث لوگوں کو نکالے جانے کی کوششیں کامیاب نہیں ہوئیں۔