نئی دہلی//دہلی اسٹیٹ حج کمیٹی کی چیئر پرسن کوثر جہاں نے گزشتہ دنوں کچھ اخبارات میں حج بیت اللہ 2023 کے دوران حج امور کی انجام دہی میں دہلی اسٹیٹ حج کمیٹی کی جانب سے بے ضابطگیوں کی بات شائع ہونے پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حج بیت اللہ سے متعلقہ تمام تر امور کی انجام دہی حج ایکٹ 2002 اور دہلی حج رولس2006 نیز سرکاری مالیاتی امداد سے متعلق مقررہ اصول وضوابط اور اس ضمن میں حکومت اور منسلک نگراں محکموں کی جانب سے وقت بوقت جاری اور شائع رہنماں خطوط اور احکامات و ہدایات کی پابندی کے ساتھ ہی انجام دیے جاتے ہیں۔
محترمہ کوثر جہاں نے وضاحت کی کہ چونکہ دہلی اسٹیٹ حج کمیٹی حکومت دہلی کا ایک امداد یافتہ اور خود مختار ادارہ ہے ، لہذا حج ایکٹ اور حج رولس میں درج التزامات کی روشنی میں بہت سارے امور حج کمیٹی کو حاصل حقوقِ اور اختیارات کے تحت انجام دیئے جاتے ہیں نیز حج کمیٹی کی چیئرپرسن کو تفویض اختیارات اور ذمہ داریوں کے مطابق بہت سی کاروائی چیئرپرسن کی ایماء اور اس کے ذریعے کئے گئے فیصلے کے مطابق کی جاتی ہے اور اگر ضروری ہو تو اس کی تصدیق کمیٹی کی آئندہ میٹنگ میں حاصل کر لی جاتی ہے۔
محترمہ کوثر جہاں نے کہا کہ دہلی حج کمیٹی کو ایک سرکاری امداد یافتہ ادارہ ہونے کے ناطے مالیاتی کارگذاریوں اور اخراجات کے معاملے میں سرکاری امدادی شرائط و ضوابط کی پابندی کرنی ہوتی ہے اس لیے منظور شدہ ضابطوں کے تحت حج کمیٹی پر عائد مالی اخراجات کی تحدید کی بناء پر حج آپریشن بشمول حج فارم،قرعہ اندای،حاجیوں کی تربیت، خادم الحجاج کی تعیناتی،حجاج کے قیام و دیگر ضروری سہولیات،تحفظ اور نقل و حمل اور دیگر امور پر اخراجات مکمل سرکاری قوانین،ضابطوں اور احکامات و ہدایات کے مطابق کیے گیے تخمینہ اور ان پرحکومت سے تصدیق و منظور ی کے بعد ہوتے ہیں۔ کوثر جہاں نے کہا کہ منظور شدہ ضابطوں کو نظر انداز کر کے حج کمیٹی کے ذریعے کوئی بھی کام نہیں کیا گیا ہے ۔
ایک آر ٹی آئی کارکن کے حوالے سے شائع شدہ خبر کی تردید کرتے ہوئے دہلی حج کمیٹی کی چیئرپرسن نے بتایا کہ حقوق اطلاعات کے تحت مانگی گئی وہی اطلاع فراہم کی جاتی ہے جو اس وقت یا تا دم تحریر محکمے اور افسر عوامی اطلاعات (پی آئی او)کے پاس مکمل اور دستاویزی شکل میں موجود ہوتی ہے۔ کوئی نامکمل،زبانی،زیر کاروائی یا زیر تفتیش معاملوں کی اطلاع فراہم نہیں کی جا سکتی اور محض کمیٹی کی نشستوں کی کاروائی کی نقل کی بنیاد پر بے ضابطگیوں کے انکشاف کی بات کرنا اور اس کی اشاعت بے حد گمراہ کن، ایک غیر سنجیدہ عمل، کج فہمی،دریدہ ذہنی اور بد نیتی و ذاتی بعض و عناد پر مبنی رویہ کا غماز ہے۔
چیئر پرسن نے مزید کہاکہ کہ جہاں تک کمیٹی کی میٹنگوں میں ممبران کی شمولیت اور عدم حاضری کی بات ہے،ضابطہ کے مطابق ہر میٹنگ کی تحریری اطلاع اور ایجنڈے کی کاپی ہر ایک ممبر کو ارسال کی جاتی ہے اور ہر میٹنگ ضابطوں کے مطابق ممبران کے کورم کی تکمیل کے ساتھ ہوتی رہی ہے۔ واضح ہو کہ حج کمیٹی میں کل ممبران کی تعداد سات ہے، چھ سرکار سے نامزد اور ایک ایگزیکٹیو آفیسر جو عہدے کے اعتبار سے کمیٹی کے ممبر ہوتے ہیں۔ حج کمیٹی کی میٹنگ میں کورم کی تکمیل کے لیے ایک تہائی ممبران کی حاضری ضروری ہے اور حج کمیٹی کی ہر میٹنگ کورم کی تکمیل کے ساتھ ہی ہوتی رہی ہے اور کبھی ممبران کو نظر انداز نہیں کیاگیا۔