طرابلس//
لیبیا کی صدارتی کونسل نے رقہ کو سیلاب کے نتیجے میں ایک آفت زدہ علاقہ قرار دیا ہے اور واشنگٹن نے مدد کے لیے یقین دہانی کروائی ہے۔
سمندری طوفان ڈینیئل کے نتیجے میں مشرقی لیبیا کے شہروں میں آنے والی آفت اور سیلاب نے ملک پر تباہ کن اثرات چھوڑے، بعض شہری علاقے ملبے میں تبدیل ہوگئے ہیں۔
سمندری طوفان سے درنہ شہر سمیت لیبیا کے کئی علاقوں میں متعدد ہلاکتیں ہوئیں ہیں۔ اندازے کے مطابق ، سیلاب سے مرنے والوں کی تعداد 2000 سے زیادہ ہو گئی ہے۔
سیلاب سے متاثرہ افراد کی مدد کے لیے ہائی الرٹ کا اعلان کیا گیا۔ شدید بارشوں سے انفراسٹرکچر اور املاک کو تباہ کن نقصان پہنچا، جب کہ لاپتہ افراد کی تلاش جاری ہے۔
لیبیا کی صدارتی کونسل نے رقہ کو سیلاب کی وجہ سے آفت زدہ علاقہ قرار دیا اور کونسل نے برادر اور دوست ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں سے متاثرہ علاقوں میں امداد فراہم کرنے کو کہا ہے۔
صدارتی کونسل نے ایک بیان میں برادر اور دوست ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں سے تعاون اور امداد فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ملک میں دو حکومتوں کے سربراہان، عبدالحامد الدبیبہ اور اسامہ حماد نے 3 روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔البیضاء کونسل کے ایک رکن نے العربیہ اور الحدث کو بتایا کہ’’شہر کی صورتحال تباہ کن ہے اور 3000 سے زائد خاندان اپنے گھروں سے محروم ہو چکے ہیں۔
بہت سے ہوٹل اور اسکول پناہ گاہوں میں تبدیل ہو چکے ہیں۔
پارلیمنٹ کی طرف سے مقرر کردہ لیبیا کی حکومت کے وزیر اعظم اسامہ حماد نے کہا کہ ڈینیل طوفان کے نتیجے میں ملک کے مشرق میں آنے والے سیلاب کے نتیجے میں 2000 افراد کے ہلاک اور ہزاروں لاپتہ ہیں۔
لیبیا کے وزیر صحت ڈاکٹر عثمان عبدالجلیل نے العربیہ اور الحدث کو دیے گئے ایک انٹرویو میں اس بات کی تصدیق کی کہ درنہ شہر میں اب تک سیلاب کے نتیجے میں 2000 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہزاروں لاپتہ افراد کی تعداد میں اضافے کی توقع ہے۔
وزیر نے کہا کہ لیبیا کی مسلح افواج امدادی کارروائیوں میں حصہ لے رہی ہیں تاہم انہوں نے سیلاب میں پھنسے لوگوں تک پہنچنے میں مدد کے لیے خصوصی امدادی ٹیموں کی ضرورت پر زور دیا۔لیبیا کی فوج کے سرکاری ترجمان، میجر جنرل احمد المسماری نے اعلان کیا کہ درنہ میں تقریباً 5000 افراد لاپتہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شدید بارشوں کی وجہ سے درنہ میں ڈیم ٹوٹ گئے اور دریاؤں کے پانی میں زبردست اضافہ ہوا۔ شہر کے وسط میں سیلابی پانی کئی علاقوں کو بہا لے گیا۔
انہوں نے کہا کہ درنہ تک پہنچنے کے لیے موبائل پل لگانے کی ضرورت ہے، طبی سامان کی بھی فوری ضرورت ہے، اور سمندری طوفان نے شہر کے اسپتالوں کو تباہ کر دیا ہے۔
بجلی کی بندش اور شارٹ سرکٹ سے شہریوں کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہونے کے خدشے کے پیش نظر ملک بھر میں خصوصاً بجلی کے شعبے میں ایمرجنسی نافذ کی گئی ہے۔
لیبیا کی فوج کے کمانڈر خلیفہ حفتر نے ایک بیان میں کہا کہ فوج تلاش اور بچاؤ کی کارروائیوں پر عمل پیرا ہے۔
انہوں نے نقصان کا اندازہ لگانے کے لیے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دینے اور بجلی کی بحالی کے علاوہ نقل و حمل کی سہولت کے لیے سڑکوں کی بحالی شروع کرنے کی حکومت کی ہدایت کی تصدیق کی۔
امریکہ نے لیبیا میں تباہ کن سیلاب سے متاثر ہونے والوں سے ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ امریکہ اقوام متحدہ کے شراکت داروں اور لیبیا کے حکام کے ساتھ رابطہ کر رہا ہے کہ کس طرح جاری امدادی سرگرمیوں میں مدد کی جائے۔