نئی دہلی// وزیر اعظم نریندر مودی نے ہندوستان اور امریکہ کے درمیان قریبی اور پائیدار اشتراک کو ایک بار پھر مستحکم کرتے ہوئے امریکہ کے صدر جو بائیڈن کا ہندوستان میں خیرمقدم کیا۔ اس موقع پر دونوں رہنماؤں نے جون 2023 میں وزیر اعظم مودی کے تاریخی دورۂ واشنگٹن کی اہم کامیابیوں کو عملی جامہ پہنانے پر جاری خاطر خواہ پیش رفت کی ستائش کی۔
دونوں رہنماؤں نے اپنی حکومتوں پر زور دیا کہ وہ ہند -امریکہ کے مابین اعتماد اور باہمی افہام و تفہیم پر مبنی کثیر جہتی عالمی ایجنڈے کے تمام پہلوؤں میں اسٹریٹجک ساجھیداری کے تبادلہ کا کام جاری رکھیں۔ دونوں رہنماؤں نے اس بات پر زور دیا کہ آزادی، جمہوریت، انسانی حقوق، شمولیت، تکثیریت اور تمام شہریوں کے لیے مساوی مواقع کی مشترکہ اقدار ہمارے ممالک کی کامیابی کے لیے اہم ہیں اور یہ اقدار ہمارے تعلقات کو مضبوط کرتی ہیں۔
صدر بائیڈن نے ہندوستان کی جی 20 صدارت کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ کس طرح جی 20 ایک فورم کے طور پر اہم نتائج دے رہا ہے ۔ دونوں رہنماؤں نے جی 20 کے ساتھ اپنے عزم صمیم کا اعادہ کیا اور اس اعتماد کا اظہار کیا کہ نئی دہلی میں جی 20 کے رہنماؤں کے سربراہان کے اجلاس کے نتائج پائیدار ترقی کو تیز کرنے ، کثیر ملکی تعاون کو فروغ دینے اور ہمارے سب سے بڑے مشترکہ چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے جامع اقتصادی پالیسیوں کے بارے میں عالمی اتفاق رائے پیدا کرنے کے مشترکہ اہداف کو آگے بڑھائیں گے ۔
وزیر اعظم مودی اور صدر بائیڈن نے آزاد، کھلے ، جامع اور لچکدار بحرہند و بحرالکاہل کی حمایت میں کواڈ کی اہمیت کا اعادہ کیا۔ وزیر اعظم مودی سال 2024 میں ہندوستان کی میزبانی میں ہونے والے آئندہ کواڈ رہنما سمٹ میں صدر بائیڈن کا خیرمقدم کرنے کے متمنی ہیں۔ ہندوستان نے جون 2023 میں آئی پی او آئی میں شامل ہونے کے امریکی فیصلے کے بعد تجارتی رابطے اور سمندری نقل و حمل پر ہندبحرالکاہل اوشینز انیشی ایٹو پلر کی مشترکہ قیادت کرنے کے امریکی فیصلے کا خیرمقدم کیا ۔
صدر بائیڈن نے کہا کہ بین الاقوامی ادارے کو زیادہ جامع اور نمائندہ ہونا چاہیے ۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اصلاحات کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کیا اور اس تناظر میں 2028-29 میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی غیر مستقل نشست کے لیے ہندوستان کی امیدواری کا ایک بار پھر خیرمقدم کیا۔ دونوں رہنماؤں نے ایک بار پھر کثیر ملکی نظام کو مضبوط بنانے اور اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا تاکہ یہ اصل حقائق کی بہتر عکاسی کرسکے اور اقوام متحدہ کے جامع اصلاحاتی ایجنڈے کے لیے عزم بستہ رہے ، جس میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی مستقل اور غیر مستقل رکنیت کے زمروں میں توسیع بھی شامل ہے ۔