نئی دہلی// سائنس اور ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ہندوستان کو جی 20 کی صدارت ایسے وقت میں ملی ہے جب ملک کو خلاء میں اعلی مرتبہ حاصل ہوا ہے ۔
وزیر موصوف نے کہا ‘‘ ہندوستان میں جی 20 سربراہ کانفرنس ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب وزیر اعظم نریندر مودی دنیا کے سب سے بااثر لیڈر کے طور پر ابھر کر سامنے ہیں۔ یہ سربراہ کانفرنس ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب چاند کے جنوبی قطب پر ہندوستان کا جھنڈا لہرا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پہلی بار کوئی خلائی طیارہ چاند کے ایک دور کے حصے پر اترا ہے اور سائنس اور ٹیکنالوجی میں ملک کی کامیابیوں کی دنیا بھر میں تعریف کی جارہی ہے جن میں کووڈ ویکسین کے معاملے میں آر اینڈ ڈی سے متعلق شاندار کامیابی بھی شامل ہے ’’۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ نئی دہلی میں جی 20 سربراہ کانفرنس کے موضوع ‘وسودھیو کٹمبکم’ کے جذبے کے عین مطابق دنیا آج وزیراعظم مودی کے متر ‘ایک زمین، ایک خاندان، ایک مستقبل’ کو تسلیم کررہی ہے ۔
نئی دہلی میں جی 20 سربراہ کانفرنس کے موقع پر دوردرشن کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ہندوستان ایک سے زیادہ طریقوں سے دنیا کی قیادت کرنے کے لیے تیار ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ خلا کے شعبے میں کی جانے والی کوششوں سمیت مستقبل کی کسی بھی سائنسی کوشش کے لیے دنیا کے تمام فریق ممالک کو ایک ساتھ آنے کی ضرورت ہوگی۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا ‘‘اگر ہمیں اس سے آگے جانا ہے تو ہمیں اجتماعی طور پر آگے بڑھنا ہوگا، کیونکہ ہم گلوبل دنیا کا حصہ ہیں۔ اس لئے مستقبل کا کوئی بھی ترقیاتی کام زیادہ سے زیادہ یکجہتی کے ساتھ کرناہوگا۔ یہاں سے آگے کئے جانے والے ترقیاتی کام کی اہم خصوصیت یہ ہوگی کہ وہ زیادہ تر ٹیکنالوجی پر مبنی ہوگا’’۔
اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ہندوستان کا خلائی پروگرام اب دنیا کی سرکردہ خلائی ایجنسیوں کے ساتھ ساتھ چل رہا ہے ، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ناسا چاند پر اترنے والا پہلا ادارہ ہے ، لیکن یہ ہندوستان کا چندریان -1 تھا جس نے چاند پر پانی کی موجودگی کی ممکنہ شہادت پیش کی اور اب چندریان 3 پہلی بار چاند کے قطبِ جنوبی پر اترا ہے ۔
مرکزی وزیر نے کہا کہ ‘‘چندریان کی جانب دنیا کی پوری سائنسی برادری ستائش کی نظر سے دیکھ رہی ہے کیونکہ انہیں چندریان 3 سے توقع ہے کہ وہاں سے کوئی نئی بات معلوم ہوگی کیونکہ وہ ایسے مقام پر اترا ہے جہاں پہلے کوئی نہیں گیا تھا۔ اس لئے ظاہر ہے کہ وہاں سے حاصل ہونے والی اطلاعات دیگر تمام خلائی ایجنسیوں کے لئے اور ساتھ ہی مستقبل کے پروجیکٹوں اور منصوبہ بندی کے لیے بھی فائدے مندہوں گی۔’’
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے امریکہ کے حالیہ دورے کے دوران جن معاہدوں پر دستخط کیے گئے وہ ٹیکنالوجی پر مبنی تھے ۔ ان میں بین الاقوامی خلائی اسٹیشن تک مشترکہ مہم کے لئے آرٹیمس معاہدے اور ہندوستان کا سیمی کنڈکٹر کنسورشیم میں شرکت کرنا شامل ہے ۔
مرکزی وزیرمملکت نے کہا کہ ہندوستانی خلائی ریسرچ آرگنائزیشن ( اسرو )نے 380 سے زیادہ غیر ملکی سیٹلائٹس لانچ کیے ہیں اور یوروپی اور امریکی سیٹلائٹس کو لانچ کرکے بالترتیب 250 ملین سے زیادہ یورو اور 170 ملین سے زیادہ امریکی ڈالر کی کمائی کی ہے ۔