ازبکستان/
ازبکستان نے افغان طالبان کی گزشتہ برس پیش قدمی کے دوران سابق سرکاری پائلٹوں کیجانب سے لائے گئے ہوائی جہاز اور ہیلی کاپٹر واپس کرنے سے انکار کردیا ہے۔
امریکی خبر ایجنسی کے مطابق گزشتہ برس طالبان کے برسراقتدار آنے کے دوران سابق سرکاری فوجیوں کی جانب سے لائے گئے ہیلی کاپٹرز اور طیارے امریکا کی ملکیت ہیں اس لئے انہیں امریکی مرضی کے بغیر طالبان کے حوالے نہیں کیا جائے گا۔
ازبک صدر شوکت مرزائیف کے ایک سینئر مشیر عصمت اللہ ارگاشیف نے اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں امریکا سابق افغان حکومت کی مالی امداد کررہا تھا، امریکا نے ہی ان ہیلی کاپٹرز اور طیاروں کی ادائیگی کی ہے، اس لئے ہم اس لیے ہم سمجھتے ہیں کہ یہ مکمل طور پر امریکی انتظامیہ پر منحصر ہے کہ وہ ان کے ساتھ کیا کرتا ہے۔
گزشتہ برس طالبان کے برسراقتدار آنے کے دوران افغان فضائیہ کے درجنوں پائلٹس بڑی تعداد میں ہیلی کاپٹرز اور جنگی و تربیتی طیارے ازبکستان اور تاجکستان لے گئے تھے۔
صرف ازبکستان میں سابق افغان فوج کے زیر استعمال 50 ہیلی کاپٹرز اور 4 طیارے آئے تھے۔
امریکی محکمہ دفاع کے ایک ترجمان میجر روب لاڈوک کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ تاجکستان اور ازبکستان کا طالبان کو طیارے واپس کرنے کا کوئی ارادہ نہیں، یہ طیارے ازبکستان اور تاجکستان کے ساتھ مشترکہ علاقائی سیکیورٹی تعاون کے نتیجے میں موجود ہیں۔
دوسری جانب طالبان کا اصرار ہے کہ طیارے افغان عوام کی ملکیت تھے، انہیں افغان حکومت کے حوالے کیا جانا چاہیے۔