کابل//
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی نے روسی حملے کی پہلی رات کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ روسی فوجی انہیں اور ان کے خاندان کو پکڑنے کے قریب پہنچ گئے تھی۔
صدر ولادیمیر زیلنسکی نے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا کہ جس روسی افواج نے یوکرین پر حملہ کیا تو وہ اور ان کی اہلیہ اولینا زیلنسکا اپنی 17 سالہ بیٹی اور 9 سالہ بیٹے کو یہ بتانے کے لیے جگا رہے تھے کہ بمباری شروع ہو گئی ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ یہ اونچی آواز میں تھا، وہاں پر دھماکے ہو رہے تھے اور جلد ہی یہ ظاہر ہوگیا تھا کہ زیلنسکی ہدف تھے۔
ریلنسکی نے کہا کہ صدارتی دفاتر محفوظ ترین جگہ نہیں تھے اور انہیں مطلع کیا گیا تھا کہ ایک روسی اسٹرائیک ٹیم نے انہیں اور ان کے خاندان کو مارنے یا پکڑنے کے لیے کیف میں پیراشوٹ کیا ہے۔
روسی حملے کی پہلی رات، لائٹس بند کر دی گئیں اور کمپاؤنڈ کے اندر گارڈز زیلنسکی اور اُن کے ساتھیوں کے لیے بلٹ پروف جیکٹیں اور اسالٹ رائفلیں لے کر آئے۔
دوسری جانب روسی حملے کے دوران یوکرینی صدر کی جرات کی عالمی سطح پر تعریف کی جا رہی ہے کیونکہ زیلنسکی نے ملک چھوڑنے کی امریکی پیشکش سے انکار کر دیا تھا اور ملک رہ کر لڑنے کا عہد کیا تھا۔